۔ (۹۸۵)۔عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ أَبْزٰی قَالَ: کُنَّا عِنْدَ عُمَرَ فَأَتَاہُ رَجُلٌ فَقَالَ: یَا أَمِیْرَ الْمُؤْمِنِیْنَ! اِنَّا نَمْکُثُ الشَّہْرَ وَالشَّہْرَیْنِ لَا نَجِدُ الْمَائَ، فَقَالَ عُمَرُ: أَمَّا أَنَا فَلَمْ أَکُنْ لِأُصَلِّیَ حَتّٰی أَجِدَ الْمَائَ، فَقَالَ عَمَّارٌ: یَا أَمِیْرَ الْمُؤْمِنِیْنَ! تَذْکُرُ حَیْثُ کُنَّا بِمَکَانِ کَذَا کَذَا وَنَحْنُ نَرْعَی الْاِبِلَ فَتَعْلَمُ أَنَّنَا أَجْنَبْنَا؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَاِنِّیْ تَمَرَّغْتُ بِالتُّرَابِ فَأَتَیْتُ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَحَدَّثْتُہُ فَضَحِکَ وَقَالَ: ((کَانَ الصَّعِیْدُ کَافِیَکَ۔)) وَضَرَبَ بِکَفَّیْہِ الْاََرْضَ ثُمَّ نَفَخَ فِیْہِمَا ثُمَّ مَسَحَ بِہِمَا
وَجْہَہُ وَبَعْضَ ذِرَاعَیْہِ۔ قَالَ: اِتَّقِ اللّٰہَ، یَا عَمَّارُ! قَالَ: یَا أَمِیْرَ الْمُؤْمِنِیْنَ! اِنْ شِئْتَ لَمْ أَذْکُرْہُ مَا عِشْتُ أَوْ مَا حَیِیْتُ، قَالَ: کَلَّا وَاللّٰہِ، وَلٰکِنْ نُوَلِّیْکَ مِنْ ذٰلِکَ مَا تَوَلَّیْتَ۔ (مسند أحمد: ۱۹۰۸۸)
عبد الرحمن بن ابزی کہتے ہیں: ہم سیدنا عمر ؓ کے پاس تھے، پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ایک آدمی آیا اور اس نے کہا: اے امیر المؤمنین! ہم ایک ایک اور دو دو ماہ ٹھہرتے ہیں اور پانی نہیں پاتے؟ سیدنا عمر ؓ نے کہا: رہا مسئلہ میرا، تو میں تو اس وقت تک نماز نہیں پڑھوں گا، جب تک مجھے پانی نہیں ملے گا۔ یہ سن کر سیدنا عمار ؓ نے کہا: اے امیر المؤمنین! آپ کو یاد ہو گا کہ جب ہم فلاں جگہ پر اونٹ چرا رہے تھے اور ہمیں جنابت لاحق ہو گئی تھی۔ سیدنا عمر ؓ نے کہا: جی ہاں، سیدنا عمار ؓ نے کہا: پس میں مٹی میں لیٹا تھا اور جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آکر یہ بات ذکر کی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہنس پڑے تھے اور فرمایا تھا: تجھے مٹی ہی کافی تھی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی ہتھیلیوں کو زمین پر مارا، پھر ان میں پھونک ماری اور ان کو اپنے چہرے اور بازوؤں کے بعض حصوں پر پھیر دیا۔ یہ سن کر سیدنا عمر ؓ نے کہا: اے عمار! اللہ تعالیٰ سے ڈرو۔ انھوں نے کہا: اے امیرے المؤمنین! اگر آپ چاہتے ہیں تو میں زندگی بھر یہ چیز بیان نہیں کروں گا، سیدنا عمر ؓ نے کہا: ہر گز نہیں، اللہ کی قسم! تم جس چیز کی ذمہ داری خودلینا چاہتے ہو، ہم تم کو اس کا ذمہ دار بنا دیتے ہیں۔
Musnad Ahmad, Hadith(985)