۔ (۹۸۶۴)۔ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ رضی اللہ عنہ ، اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قَالَ لَہُ: ((اَلَا اُخْبِرُکَ بِرَاْسِ الْاَمْرِ وَعَمُوْدِہِ، وَذِرْوَۃِ سَنَامِہِ؟)) قَالَ: فَقُلْتُ: بَلیٰیَارَسُوْلَ اللّٰہِ! قَالَ: ((رَاْسُ الْاَمْرِ وَعَمُوْدُہُ الصَّلَاۃُ، وَذِرْوَۃُ سَنَامِہِ الْجِھَادُ۔)) ثُمَّ قَالَ: ((اَلَا اُخْبِرُکَ، بِمِلَاکِ ذٰلِکَ کُلِّہِ؟)) فَقُلْتُ: بَلیٰیَا نَبِیَّ اللّٰہِ! فَاَخَذَ بِلِسَانِہِ فَقَالَ: ((کُفَّ عَلَیْکَ ھٰذَا۔)) فَقُلْتُ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! وَاِنَّا لَمُؤَاخَذُوْنَ بِمَا نَتَکَلَّمُ بِہٖ؟فَقَالَ: ((ثَکُلَتْکَاُمُّکَیَا مُعَاذُ! وَھَلَ یَکُبُّ النَّاسَ عَلٰی وُجُوْھِمْ فِیْ النَّارِ۔)) اَوْ قَالَ: ((عَلٰی مَنَاخِرِھِمْ اِلَّا حَصَائِدُ اَلْسِنَتِھِمْ۔)) (مسند احمد: ۲۲۳۶۶)
۔ سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے فرمایا: کیا میں تجھے بتلاؤ کہ دین کی اصل، اس کا ستون اور اس کی کوہان کی چوٹی کیا ہے ؟ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیوں نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: دین کی اصل اور اس کا ستون نماز ہے اور اس کی کوہان کی چوٹی نماز ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تجھے اس چیز کے بارے میں بھی بتلا دوں جو ان سب کو کنٹرول کرنے والی ہے؟ میں نے کہا: جی کیوں نہیں، اے اللہ کے نبی! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جوابا اپنی زبان مبارک کو پکڑا اور فرمایا: اس کو اپنے اوپر روک کر رکھنا۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا ہماری باتوں کی وجہ سے بھی ہمارا مؤاخذہ کیاجائے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اے معاذ! تیری ماں تجھے گم پائے، لوگوں کو آگ میں ان کے نتھنوں کے بل گرانے والی ان کی زبانوں کی کٹی ہوئی باتیں ہی ہوں گی۔
Musnad Ahmad, Hadith(9864)