Blog
Books
Search Hadith

باب: جمعہ اور عید ایک دن پڑے تو کیا کرنا چاہئے ؟

CHAPTER: If ’Eid Occurs On A Friday.

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ عَطَاءٌ:‏‏‏‏ اجْتَمَعَ يَوْمُ جُمُعَةٍ وَيَوْمُ فِطْرٍ عَلَى عَهْدِابْنِ الزُّبَيْرِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ عِيدَانِ اجْتَمَعَا فِي يَوْمٍ وَاحِدٍ، ‏‏‏‏‏‏فَجَمَعَهُمَا جَمِيعًا فَصَلَّاهُمَا رَكْعَتَيْنِ بُكْرَةً لَمْ يَزِدْ عَلَيْهِمَا حَتَّى صَلَّى الْعَصْرَ.

Ata said: The Friday and the ‘id prayers synchronized during the time of Ibn al-Zubair. He said: Two festivals (‘id and Friday) synchronized on the same day. He combined them and offered two rak’ahs in the morning and did not add anything to them until he offered the afternoon prayer.

عطاء کہتے ہیں
عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کے زمانے میں جمعہ اور عید دونوں ایک ہی دن اکٹھا ہو گئے تو آپ نے کہا: ایک ہی دن میں دونوں عیدیں اکٹھا ہو گئی ہیں، پھر آپ نے دونوں کو ملا کر صبح کے وقت صرف دو رکعت پڑھ لی، اس سے زیادہ نہیں پڑھی یہاں تک کہ عصر پڑھی ۱؎۔
Haidth Number: 1072
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: ۵۲۸۳) (صحیح)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : دراصل عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما گھر سے نکلے ہی نہیں (جیسا کہ اگلی حدیث میں ہے) اس سے لوگوں نے یہ سمجھا کہ انہوں نے ظہر بھی نہیں پڑھی، حالانکہ ایسی بات نہیں، آپ نے گھر میں ظہر پڑھ لی تھی، کیونکہ عید کے دن جمعہ معاف ہے ظہر نہیں۔ یہ اسلام کا عام قاعدہ ہے کہ جس سے جمعہ کی فرضیت ساقط ہے اس کے لئے ظہر پڑھنی ضروری ہے۔