Blog
Books
Search Hadith

حفص بن عاصم کہتے ہیں کہ

CHAPTER: Shortening The Recitation During Travel.

حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَفْصِ بْنِ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ صَحِبْتُ ابْنَ عُمَرَ فِي طَرِيقٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَصَلَّى بِنَا رَكْعَتَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَقْبَلَ، ‏‏‏‏‏‏فَرَأَى نَاسًا قِيَامًا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ مَا يَصْنَعُ هَؤُلَاءِ ؟ قُلْتُ:‏‏‏‏ يُسَبِّحُونَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَوْ كُنْتُ مُسَبِّحًا أَتْمَمْتُ صَلَاتِي، ‏‏‏‏‏‏يَا ابْنَ أَخِي، ‏‏‏‏‏‏إِنِّي صَحِبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السَّفَرِ فَلَمْ يَزِدْ عَلَى رَكْعَتَيْنِ حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَصَحِبْتُ أَبَا بَكْرٍ فَلَمْ يَزِدْ عَلَى رَكْعَتَيْنِ حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، ‏‏‏‏‏‏وَصَحِبْتُ عُمَرَ فَلَمْ يَزِدْ عَلَى رَكْعَتَيْنِ حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ تَعَالَى، ‏‏‏‏‏‏وَصَحِبْتُ عُثْمَانَ فَلَمْ يَزِدْ عَلَى رَكْعَتَيْنِ حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ تَعَالَى، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ:‏‏‏‏ لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ سورة الأحزاب آية 21.

Narrated Hafs bin Asim: I accompanied Ibn Umar on the way (on a journey). He led us in two rak'ah's of (the noon) prayer. Then he proceeded and saw some people standing. He asked: What are they doing ? I replied: They are glorifying Allah (i. e. offering supererogatory prayer). He said: If I had offered the supererogatory prayer (while travelling), I would have completed prayer, my cousin. I accompanied the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم during the journey, he did not pray more than two raka'at until his death. I also accompanied Abu Bakr, and he prayed two raka'at and nothing more until he died. I also accompanied Umar, and he prayed two raka'at and nothing more until he died. I also accompanied Uthman, and he prayed two raka'at and nothing more until he died. Indeed Allah, the Exalted, said: Certainly you have in the Messenger of Allah an excellent exemplar

حفص بن عاصم کہتے ہیں کہ
میں ایک سفر میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ رہا تو آپ نے ہم کو دو رکعت نماز پڑھائی پھر متوجہ ہوئے تو دیکھا کہ کچھ لوگ ( نماز کی حالت میں ) کھڑے ہیں، پوچھا: یہ لوگ کیا کر رہے ہیں؟ میں نے کہا: یہ نفل پڑھ رہے ہیں، تو آپ نے کہا: بھتیجے! اگر مجھے نفل ۱؎ پڑھنی ہوتی تو میں اپنی نماز ہی پوری پڑھتا، میں سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہا لیکن آپ نے دو سے زیادہ رکعتیں نہیں پڑھیں یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو وفات دے دی، پھر میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ رہا انہوں نے بھی دو رکعت سے زیادہ نہیں پڑھیں یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں وفات دے دی، اور عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ رہا انہوں نے بھی دو سے زیادہ رکعتیں نہیں پڑھیں یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں وفات دے دی، مجھے ( سفر میں ) عثمان رضی اللہ عنہ کی رفاقت بھی ملی لیکن انہوں نے بھی دو سے زیادہ رکعتیں نہیں پڑھیں یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں وفات دے دی، اور اللہ عزوجل فرما چکا ہے: «لقد كان لكم في رسول الله أسوة حسنة‏» تمہارے لیے اللہ کے رسول کی زندگی میں بہترین نمونہ ہے ۔
Haidth Number: 1223
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/تقصیر الصلاة ۱۱ (۱۱۰۱)، صحیح مسلم/المسافرین ۱ (۶۸۹)، سنن النسائی/تقصیر الصلاة ۴ (۱۴۵۹)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة ۷۵ (۱۰۷۱)، (تحفة الأشراف: ۶۶۹۳)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصلاة ۲۷۴ (الجمعة ۳۹) (۵۴۴)، مسند احمد (۲/۲۴، ۵۶)، سنن الدارمی/المناسک ۴۷ (۱۹۱۶) (صحیح)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : نفل کی دو قسمیں ہیں: راتب سنتیں اور غیر راتب سنتیں، راتب سنتیں فرض نماز سے پہلے یا بعد میں پڑھی جاتی ہیں، اور غیر راتب عام نفلی نماز کو کہا جاتا ہے تمام علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ مسافر عام نفلی نماز پڑھ سکتا ہے، البتہ سنن رواتب میں اختلاف ہے اور اس حدیث سے راتب سنتیں ہی مراد ہیں، اس سلسلہ میں راجح قول یہ ہے کہ سفر میں سنن رواتب کا نہ پڑھنا افضل ہے۔