Blog
Books
Search Hadith

باب: کن چیزوں میں زکوٰۃ واجب ہے ؟

CHAPTER: Property On Which Zakat Is Payable.

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَرَأْتُ عَلَى مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى الْمَازِنِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسِ ذَوْدٍ صَدَقَةٌ، ‏‏‏‏‏‏وَلَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسِ أَوَاقٍ صَدَقَةٌ، ‏‏‏‏‏‏وَلَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسَةِ أَوْسُقٍ صَدَقَةٌ .

Abu Saeed Al Khudri reported: That the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم as saying No sadaqah (zakat) is payable on less than five camels, on less than five ounces of silver and on less than five camel loads (wasq).

ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ اونٹوں سے کم میں زکاۃ نہیں ہے ۱؎، پانچ اوقیہ ۲؎سے کم ( چاندی ) میں زکاۃ نہیں ہے اور نہ پانچ وسق ۳؎ سے کم ( غلے اور پھلوں ) میں زکاۃ ہے ۔
Haidth Number: 1558
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الزکاة ۴ (۱۴۰۵)، ۳۲ (۱۴۴۷)، ۴۲ (۱۴۵۹)، ۵۶ (۱۴۸۴)، صحیح مسلم/الزکاة ۱ (۹۷۹)، سنن الترمذی/الزکاة ۷ (۶۲۶)، سنن النسائی/الزکاة ۵ (۲۴۴۷)، ۱۸ (۲۴۷۵)، ۲۱ (۲۴۷۸)، ۲۴ (۲۴۸۵، ۲۴۸۶، ۲۴۸۹)، سنن ابن ماجہ/الزکاة ۶ (۱۷۹۳)، (تحفة الأشراف: ۴۴۰۲)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الزکاة ۱ (۱)، مسند احمد (۳/۶، ۳۰، ۴۵، ۵۹، ۶۰، ۷۳، ۷۴، ۷۹)، سنن الدارمی/الزکاة ۱۱ (۱۶۷۳) (صحیح)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اونٹ کا نصاب پانچ اونٹ ہے، اور چاندی کا پانچ اوقیہ، اور غلے اور پھلوں (جیسے کھجور اور کشمش وغیرہ) کا نصاب پانچ وسق ہے، اور سونے کا نصاب دوسری حدیث میں مذکور ہے جو بیس (۲۰) دینار ہے، جس کے ساڑھے سات تولے ہوتے ہیں، یہ چیزیں اگر نصاب کو پہنچ جائیں اور ان پر سال گزر جائے تو سونے اور چاندی میں ہر سال چالیسواں حصہ زکاۃ کا نکالنا ہو گا، اور اگر بغیر کسی محنت و مشقت کے یا پانی کی اجرت صرف کئے بغیر پیداوار ہو تو غلے اور پھلوں میں دسواں حصہ زکاۃ کا نکالنا ہو گا ، اور اگر محنت و مشقت اور پانی کی اجرت لگتی ہو تو بیسواں حصہ نکالنا ہو گا۔ ۲؎ : اوقیہ چالیس درہم کا ہوتا ہے اس حساب سے پانچ اوقیہ دو سو درہم کا ہوا، موجودہ وزن کے حساب سے دو سو درہم کا وزن پانچ سو پچانوے (۵۹۵) گرام ہے۔ ۳؎ : ایک وسق ساٹھ صاع کا ہوتا ہے، پانچ وسق کے تین سو صاع ہوئے، موجودہ وزن کے حساب سے تین سو صاع کا وزن تقریباً (۷۵۰) کیلو گرام یعنی ساڑھے سات کوینٹل ہے۔ اور شیخ عبداللہ البسام نے ایک صاع کو تین کلو گرام بتایا ہے ، اس لیے ان کے حساب سے (۹) کونئٹل غلے میں زکاۃ ہے۔