Blog
Books
Search Hadith

باب: وقت سے پہلے زکاۃ نکال دینے کا بیان ۔

CHAPTER: Payment Of Zakat In Advance Before It Falls Due.

حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا شَبَابَةُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ وَرْقَاءَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْأَعْرَجِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ عَلَى الصَّدَقَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَمَنَعَ ابْنُ جَمِيلٍ وَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ وَ الْعَبَّاسُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَا يَنْقِمُ ابْنُ جَمِيلٍ إِلَّا أَنْ كَانَ فَقِيرًا فَأَغْنَاهُ اللَّهُ، ‏‏‏‏‏‏وَأَمَّا خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ فَإِنَّكُمْ تَظْلِمُونَ خَالِدًا فَقَدِ احْتَبَسَ أَدْرَاعَهُ وَأَعْتُدَهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَمَّا الْعَبَّاسُ عَمُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَهِيَ عَلَيَّ وَمِثْلُهَا ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ أَمَا شَعَرْتَ أَنَ عَمَّ الرَّجُلِ صِنْوُ الْأَبِ أَوْ صِنْوُ أَبِيهِ .

Abu Hurairah said: The Prophet صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم sent Umar bin al-Khattab to collect sadaqa (All the people paid the zakat but ibn-jamil, Khalid bin al-walid and al-abbas refused. So the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم said: Ibn-jamil is not (so much) objecting, but he was poor and Allah enriched him. As for Khalid bin Walid, you are wronging him, for he has kept back his courts of mail and weapons to use them in Allah’s path. As for al-Abbas, the uncle of the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم, I shall be responsible for it and an equal amount along with it. Then he said did you not know (Umar) that a man’s paternal uncle is of the same stock as the father or his father?

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو زکاۃ وصول کرنے کے لیے بھیجا تو ابن جمیل، خالد بن ولید اور عباس رضی اللہ عنہم نے ( زکاۃ دینے سے ) انکار کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابن جمیل اس لیے نہیں دیتا ہے کہ وہ فقیر تھا اللہ نے اس کو غنی کر دیا، رہے خالد بن ولید تو خالد پر تم لوگ ظلم کر رہے ہو، انہوں نے اپنی زرہیں اور سامان جنگ اللہ کی راہ میں دے رکھے ہیں ۱؎، اور رہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا عباس تو ان کی زکاۃ میرے ذمہ ہے اور اسی قدر اور ہے ۲؎ ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہیں نہیں معلوم کہ چچا والد کے برابر ہے ۔ راوی کو شک ہے «صنو الأب» کہا، یا «صنو أبيه» کہا۔
Haidth Number: 1623
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الزکاة ۳ (۹۸۳)، ( تحفة الأشراف :۱۳۹۲۲)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الزکاة ۴۹ (۱۴۶۸)، سنن النسائی/الزکاة ۱۵ (۲۴۶۳)، مسند احمد (۲/۳۲۲) (صحیح)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : یعنی انہوں نے اپنی زرہیں اور اپنے سامان اللہ کی راہ میں جہاد کے لئے وقف کر رکھا ہے، پھر ان کی زکاۃ کیسی ، اسے تو انہوں نے اللہ ہی کی راہ میں دے رکھا ہے، یا مطلب یہ ہے کہ انہوں نے بن مانگے اپنی خوشی سے یہ چیزیں اللہ کی راہ میں دیدیں ہیں، تو وہ بھلا زکاۃ کیوں نہیں دیں گے، تمہیں لوگوں نے ان کے ساتھ کوئی زیادتی کی ہو گی۔ ۲؎ : باب سے مطابقت اسی لفظ سے ہے یعنی : ’’اس سال کی زکاۃ اور اسی کے مثل آئندہ کی زکاۃ بھی‘‘۔