Blog
Books
Search Hadith

باب: حرمت والے مہینوں کا بیان ۔

CHAPTER: The Sacred Months.

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يَحْيَى، ‏‏‏‏‏‏عَنْ إِسْمَاعِيلَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَامِرٌ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ مُضَرِّسٍ الطَّائِيُّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَوْقِفِ، ‏‏‏‏‏‏يَعْنِي بِجَمْعٍ، ‏‏‏‏‏‏قُلْتُ:‏‏‏‏ جِئْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مِنْ جَبَلِ طَيِّئٍ أَكْلَلْتُ مَطِيَّتِي وَأَتْعَبْتُ نَفْسِي وَاللَّهِ مَا تَرَكْتُ مِنْ حَبْلٍ إِلَّا وَقَفْتُ عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏فَهَلْ لِي مِنْ حَجٍّ ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَنْ أَدْرَكَ مَعَنَا هَذِهِ الصَّلَاةَ وَأَتَى عَرَفَاتَ قَبْلَ ذَلِكَ لَيْلًا أَوْ نَهَارًا فَقَدْ تَمَّ حَجُّهُ وَقَضَى تَفَثَهُ .

Narrated Urwah ibn Mudarris at-Ta'i: I came to the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم at the place of halting, that is, al-Muzdalifah. I said: I have come from the mountains of Tayy. I fatigued my mount and fatigued myself. By Allah, I found no hill (on my way) but I halted there. Have I completed my hajj? The Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم said: Anyone who offers this prayer along with us and comes over to Arafat before it by night or day will complete his hajj and he may wash away the dirt (of his body).

عروہ بن مضرس طائی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ
میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا آپ موقف یعنی مزدلفہ میں تھے، میں نے عرض کیا: میں طی کے پہاڑوں سے آ رہا ہوں، میں نے اپنی اونٹنی کو تھکا مارا، اور خود کو بھی تھکا دیا، اللہ کی قسم راستے میں کوئی ایسا ٹیکرہ نہیں آیا جس پر میں ٹھہرا نہ ہوں، تو میرا حج درست ہوا یا نہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو ہمارے ساتھ اس نماز کو پا لے اور اس سے پہلے رات یا دن کو عرفات میں ٹھہر چکا ہو تو اس کا حج پورا ۱؎ ہو گیا، اس نے اپنا میل کچیل دور کر لیا ۲؎ ۔
Haidth Number: 1950
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/الحج ۵۷ (۸۹۱)، سنن النسائی/الحج ۲۱۱ (۳۰۴۲، ۳۰۴۳، ۳۰۴۴)، سنن ابن ماجہ/المناسک ۵۷ (۳۰۱۶)، ( تحفة الأشراف:۹۹۰۰)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۴/۱۵، ۲۶۱، ۲۶۲)، سنن الدارمی/المناسک ۵۴ (۱۹۳۰) (صحیح)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : حدیث سے معلوم ہوا کہ عرفات میں ٹھہرنا ضروری ہے اور اس کا وقت (۹) ذی الحجہ کو سورج ڈھلنے سے لے کر دسویں تاریخ کے طلوع فجر تک ہے، ان دونوں وقتوں کے بیچ اگر تھوڑی دیر کے لئے بھی عرفات میں وقوف مل جائے تو اس کا حج ادا ہو جائے گا۔ ۲؎ : نسائی کی ایک روایت میں ہے «فقد قضى تفثه وتم حجه» ، یعنی حالت احرام میں پراگندہ رہنے کی مدت اس نے پوری کر لی، اب وہ اپنا سارا میل کچیل جو چھوڑ رکھا تھا دور کر سکتا ہے۔