Blog
Books
Search Hadith

باب: حطیم میں نماز پڑھنے کا بیان ۔

CHAPTER: Regarding Salat In The Hijr.

حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَلْقَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أُمِّهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهَا قَالَتْ:‏‏‏‏ كُنْتُ أُحِبُّ أَنْ أَدْخُلَ الْبَيْتَ فَأُصَلِّيَ فِيهِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِي فَأَدْخَلَنِي فِي الْحِجْرِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ صَلِّي فِي الْحِجْرِ إِذَا أَرَدْتِ دُخُولَ الْبَيْتِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّمَا هُوَ قَطْعَةٌ مِنْ الْبَيْتِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّ قَوْمَكِ اقْتَصَرُوا حِينَ بَنَوْا الْكَعْبَةَ فَأَخْرَجُوهُ مِنْ الْبَيْتِ .

Narrated Aishah, Ummul Muminin: I liked to enter the House (the Kabah) and pray therein. The Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم caught me by hand and admitted me to al-Hijr. He then said: Pray in al-Hijr when you intend to enter the House (the Kabah), for it is a part of the House (the Kabah). Your people shortened it when they built the Kabah, and they took it out of the House.

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ
میری خواہش تھی کہ میں بیت اللہ میں داخل ہو کر اس میں نماز پڑھوں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے حطیم میں داخل کر دیا، اور فرمایا: جب تم بیت اللہ میں داخل ہونا چاہو تو حطیم کے اندر نماز پڑھ لیا کرو کیونکہ یہ بھی بیت اللہ ہی کا ایک ٹکڑا ہے، تمہاری قوم کے لوگوں نے جب کعبہ تعمیر کیا تو اسی پر اکتفا کیا تو لوگوں نے اسے بیت اللہ سے خارج ہی کر دیا ۱؎ ۔
Haidth Number: 2028
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: سنن النسائی/الحج ۱۲۹ (۲۹۱۵)، سنن الترمذی/الحج ۴۸ (۸۷۶)، ( تحفة الأشراف: ۱۷۹۶۱)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحج ۴۲ (۱۵۸۳)، وأحادیث الأنبیاء ۱۰ (۳۳۶۸)، وتفسیر سورة البقرة ۱۰ (۴۴۸۴)، والتمنی ۹ (۷۲۴۳)، صحیح مسلم/الحج ۶۹ (۳۹۸)، سنن ابن ماجہ/المناسک ۳۱ (۲۹۵۵)، موطا امام مالک/الحج ۳۳(۱۰۴)، مسند احمد (۶/۶۷، ۹۲، ۹۳)، سنن الدارمی/المناسک ۴۴ (۱۹۱۱) (حسن صحیح)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : حطیم کے حصہ کو عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما نے اپنے دور خلافت میں کعبے کے اندر شامل کر دیا تھا، لیکن حجاج بن یوسف نے جب ان پر چڑھائی کی اور کعبہ کی عمارت کو نقصان پہنچا تو اس نے پھر نئے سرے سے اس کی تعمیر کروائی اور حطیم کو چھوڑ دیا اور آج تک ویسے ہی ہے۔