Blog
Books
Search Hadith

باب: نکاح کی ترغیب کا بیان ۔

CHAPTER: The Encouragement To Marry.

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْأَعْمَشِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ إِبْرَاهِيمَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَلْقَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِنِّي لَأَمْشِي مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ بِمِنًى، ‏‏‏‏‏‏إِذْ لَقِيَهُ عُثْمَانُ فَاسْتَخْلَاهُ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا رَأَى عَبْدُ اللَّهِ أَنْ لَيْسَتْ لَهُ حَاجَةٌ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ لِي:‏‏‏‏ تَعَالَ يَا عَلْقَمَةُ، ‏‏‏‏‏‏فَجِئْتُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهُ عُثْمَانُ:‏‏‏‏ أَلَا نُزَوِّجُكَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ بِجَارِيَةٍ بِكْرٍ، ‏‏‏‏‏‏لَعَلَّهُ يَرْجِعُ إِلَيْكَ مِنْ نَفْسِكَ مَا كُنْتَ تَعْهَدُ ؟ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ:‏‏‏‏ لَئِنْ قُلْتَ ذَاكَ، ‏‏‏‏‏‏لَقَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمُ الْبَاءَةَ فَلْيَتَزَوَّجْ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّهُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ مِنْكُمْ فَعَلَيْهِ بِالصَّوْمِ فَإِنَّهُ لَهُ وِجَاءٌ .

Alqamah said “I was going with Abd Allaah bin Masud at Mina where Uthman met him and desired to have a talk with him in privacy”. When Abd Allaah (bin Masud) thought there was no need of privacy, he said to me “Come, Alqamah So I came (to him)”. Then Uthman said to him “Should we not marry you, Abu Abd Al Rahman to a virgin girl, so that the power you have lost may return to you?” Abd Allaah (bin Masud) said “If you say that, I heard the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم say “ Those of you who can support a wife, should marry, for it keeps you from looking at strange women and preserve from unlawful intercourse, but those who cannot should devote themselves to fasting, for it is a means of suppressing sexual desire.

علقمہ کہتے ہیں کہ
میں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ منیٰ میں چل رہا تھا کہ اچانک ان کی ملاقات عثمان رضی اللہ عنہ سے ہو گئی تو وہ ان کو لے کر خلوت میں گئے، جب عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے محسوس کیا کہ انہیں ( شادی کی ) ضرورت نہیں ہے تو مجھ سے کہا: علقمہ! آ جاؤ ۱؎ تو میں گیا تو عثمان رضی اللہ عنہ ۲؎ نے ان سے کہا: ابوعبدالرحمٰن! کیا ہم آپ کی شادی ایک کنواری لڑکی سے نہ کرا دیں، شاید آپ کی دیرینہ طاقت و نشاط واپس آ جائے۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر آپ ایسی بات کہہ رہے ہیں تو میں تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سن چکا ہوں کہ تم میں سے جو شخص نکاح کی طاقت رکھتا ہو اسے نکاح کر لینا چاہیئے کیونکہ یہ نگاہ کو خوب پست رکھنے والی اور شرمگاہ کی خوب حفاظت کرنے والی چیز ہے اور جو تم میں سے اس کے اخراجات کی طاقت نہ رکھتا ہو تو اس پر روزہ ہے، یہ اس کی شہوت کے لیے توڑ ہو گا ۳؎ ۔
Haidth Number: 2046
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الصوم ۱۰ (۱۹۰۵)، النکاح ۲ (۵۰۶۵)، ۳ (۵۰۶۶)، صحیح مسلم/النکاح ۱ (۱۴۰۰)، سنن الترمذی/النکاح ۱ (۱۰۸۱تعلیقًا)، سنن النسائی/الصیام ۴۳ (۲۲۴۱)، والنکاح ۳ (۳۲۰۹) ، سنن ابن ماجہ/النکاح ۱ (۱۸۴۵)، ( تحفة الأشراف: ۹۴۱۷)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۱/۳۷۸، ۴۲۴، ۴۲۵، ۴۳۲، ۴۴۷)، سنن الدارمی/النکاح ۲ (۲۲۱۲) (صحیح)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : کیونکہ اب خلوت کی ضرورت نہیں رہ گئی۔ ۲؎ : ہو سکتا ہے کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے علقمہ سے وہ گفتگو بیان کی ہو جو عثمان نے خلوت میں ان سے کی تھی اور یہ بھی احتمال ہے کہ عثمان رضی اللہ عنہ نے علقمہ رضی اللہ عنہ کے آنے کے بعد اپنی بات پوری کرتے ہوئے علقمہ کی موجودگی میں اسے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے کہا ہو۔ ۳؎ : آدمی جب نان و نفقہ کی طاقت رکھے تو اس کے لئے نکاح کرنا مسنون ہے، اور بعض کے نزدیک اگر گناہ میں پڑ جانے کا خطرہ ہو تو واجب یا فرض ہے، اس کے فوائد یہ ہیں کہ اس سے افزائش نسل کے علاوہ شہوانی جذبات کو تسکین ملتی ہے، اور زنا فسق و فجور سے آدمی کی حفاظت ہوتی ہے۔