Blog
Books
Search Hadith

باب: عورتیں جہاد میں جا سکتی ہیں ۔

CHAPTER: Regarding Women Participating In Battle.

حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ مُطَهِّرٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ثَابِتٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْزُو بِأُمِّ سُلَيْمٍ وَنِسْوَةٍ مِنَ الْأَنْصَارِ لِيَسْقِينَ الْمَاءَ وَيُدَاوِينَ الْجَرْحَى.

Narrated Anas ibn Malik: When the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم went on an expedition, he took Umm Sulaym, and he had some women of the Ansar who supplied water and tended the wounded.

انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ام سلیم رضی اللہ عنہا کو اور انصار کی کچھ عورتوں کو جہاد میں لے جاتے تھے تاکہ وہ مجاہدین کو پانی پلائیں اور زخمیوں کا علاج کریں ۱؎۔
Haidth Number: 2531
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الجھاد ۴۷ (۱۸۱۰)، سنن الترمذی/السیر ۲۲ (۱۵۷۵)، (تحفة الأشراف: ۲۶۱)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجھاد ۶۵ (۲۸۸۰)، والمغازي ۱۸( ۴۰۶۴ مطولاً)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عورتوں کا جہاد میں شریک ہونا جائز ہے، حالانکہ بعض روایتوں سے پتہ چلتا ہے کہ جہاد پر نکلنے والی عورتوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے واپس لوٹ جانے کا حکم دیا، اس کے دو اسباب بیان کئے جاتے ہیں : ۱- آپ کو دشمنوں کی قوت و ضعف کا صحیح اندازہ نہ ہو سکا اور خطرہ تھا کہ مسلمان دشمن سے مغلوب ہو جائیں گے اس لئے آپ نے انہیں واپس کر دیا۔ ۲- ممکن ہے یہ عورتیں نوجوان اور نئی عمر کی رہی ہوں جن سے میدان جہاد میں فتنہ کا خوف رہا ہو اس لئے آپ نے انہیں واپس کر دیا ہو، واللہ اعلم۔