Blog
Books
Search Hadith

باب: جو شخص مال غنیمت کی تقسیم کے بعد آئے اس کو حصہ نہ ملے گا ۔

CHAPTER: Regarding Whoever Comes After The Spoils Of War Are Distributed, Then There Is No Share For Him.

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا بُرَيْدٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي مُوسَى، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَدِمْنَا فَوَافَقْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ افْتَتَحَ خَيْبَرَ فَأَسْهَمَ لَنَا، ‏‏‏‏‏‏أَوْ قَالَ فَأَعْطَانَا مِنْهَا وَمَا قَسَمَ لِأَحَدٍ غَابَ عَنْ فَتْحِ خَيْبَرَ مِنْهَا شَيْئًا إِلَّا لِمَنْ شَهِدَ مَعَهُ إِلَّا أَصْحَابَ سَفِينَتِنَا، ‏‏‏‏‏‏جَعْفَرٌ وَأَصْحَابُهُ فَأَسْهَمَ لَهُمْ مَعَهُمْ.

Abu Nusa said “We arrived just at the moment when the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم conquered Khaibar and he allotted us a portion (or he said he gave us some of it). He allotted nothing to anyone who was not present at the conquest of Khaybar, giving shares only to those who were present with him except for those who were in our ship, Jafar and his companions to whom he gave (a portion) something along with them.

ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ
ہم ( حبشہ سے ) آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فتح خیبر کے موقع پر ملے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( مال غنیمت سے ) ہمارے لیے حصہ لگایا، یا ہمیں اس میں سے دیا، اور جو فتح خیبر میں موجود نہیں تھے انہیں کچھ بھی نہیں دیا سوائے ان کے جو آپ کے ساتھ حاضر اور خیبر کی فتح میں شریک تھے، البتہ ہماری کشتی والوں کو یعنی جعفر رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں کو ان سب کے ساتھ حصہ دیا ۱؎۔
Haidth Number: 2725
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/فرض الخمس ۱۵ (۳۱۳۶)، والمناقب ۳۷ (۳۸۷۶)، والمغازي ۳۸ (۴۲۳۰)، سنن الترمذی/السیر ۱۰ (۱۵۵۹)، (تحفة الأشراف: ۹۰۴۹)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/فضائل الصحابة ۴۱ (۲۵۰۲)، مسند احمد (۴/۳۹۴، ۴۰۵، ۴۱۲)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں کو مال غنیمت میں سے آپ نے جو حصہ دیا اس کے سلسلہ میں کئی اقوال ہیں : (۱) یہ حصہ آپ نے خمس سے دیا تھا، (۲) یہ لوگ تقسیم سے پہلے پہنچے تھے اس لئے انہیں منجملہ مال غنیمت سے دیا گیا، (۳) لشکر کی رضامندی سے ایسا کیا گیا (واللہ اعلم )۔