Blog
Books
Search Hadith

باب: سونے ، چاندی اور مال غنیمت سے نفل ( انعام ) دینے کا بیان ۔

CHAPTER: Regarding The Nafl Of Gold And Silver, And From The Spoils Gained In The Beginning (Of The Battle).

حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ مَحْبُوبُ بْنُ مُوسَى، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاق الْفَزَارِيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي الْجُوَيْرِيَةِ الْجَرْمِيِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَصَبْتُ بِأَرْضِ الرُّومِ جَرَّةً حَمْرَاءَ فِيهَا دَنَانِيرُ، ‏‏‏‏‏‏فِي إِمْرَةِ مُعَاوِيَةَ وَعَلَيْنَا رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ يُقَالُ لَهُ مَعْنُ بْنُ يَزِيدَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَتَيْتُهُ بِهَا فَقَسَمَهَا بَيْنَ الْمُسْلِمِينَ وَأَعْطَانِي مِنْهَا مِثْلَ مَا أَعْطَى رَجُلًا مِنْهُمْ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ لَوْلَا أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:‏‏‏‏ لَا نَفْلَ إِلَّا بَعْدَ الْخُمُسِ لَأَعْطَيْتُكَ ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَخَذَ يَعْرِضُ عَلَيَّ مِنْ نَصِيبِهِ فَأَبَيْتُ.

Narrated Maan ibn Yazid: AbulJuwayriyyah al-Jarmi said: I found a red pitcher containing dinars in Byzantine territory during the reign of Muawiyah. A man from the Companions of the Prophet صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم belonging to Banu Sulaym was our ruler. He was called Maan ibn Yazid. I brought it to him. He apportioned it among the Muslims. He gave me the same portion which he gave to one of them. He then said: Had I not heard the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم say: There is no reward except after taking the fifth (from the booty), I would have given you (the reward). He then presented his own share to me, but I refused.

ابو جویریہ جرمی کہتے ہیں کہ
معاویہ رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں روم کی سر زمین میں مجھے ایک سرخ رنگ کا گھڑا ملا جس میں دینار تھے ۱؎، اس وقت قبیلہ بنو سلیم کے ایک شخص جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے تھے، ہمارے اوپر حاکم تھے، ان کو معن بن یزید کہا جاتا تھا، میں اسے ان کے پاس لایا، انہوں نے ان دیناروں کو مسلمانوں میں بانٹ دیا اور مجھ کو اس میں سے اتنا ہی دیا جتنا ہر شخص کو دیا، پھر کہا: اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ کہتے سنا نہ ہوتا کہ نفل خمس ۲؎ نکالنے کے بعد ہی ہے تو میں تمہیں اوروں سے زیادہ دیتا، پھر وہ اپنے حصہ سے مجھے دینے لگے تو میں نے لینے سے انکار کیا۔
Haidth Number: 2753
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: ۱۱۴۸۴)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۳/۴۷۰)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : دشمن سے جو مال جہاد میں حاصل ہوتا ہے اسے غنیمت کہتے ہیں، غنیمت میں چار حصے غازیوں میں تقسیم کئے جاتے ہیں، اور ایک حصہ امام رکھ لیتا ہے، امام کو اختیار ہے کہ لشکر میں سے کسی خاص جماعت یا کسی خاص شخص کو کسی خاص کام کے سلسلے میں بطور انعام کچھ زیادہ دے دے، اسے نفل کہتے ہیں، یہ لشکر جو نجد کی طرف گیا تھا اس میں چار ہزار آدمی تھے، ہر ایک کے حصہ میں بارہ اونٹ آئے، لیکن پندرہ آدمیوں کی ایک ٹکڑی کو جن میں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما تھے، ایک ایک اونٹ بطور نفل زیادہ دیا۔ ۲؎ : یہ غنیمت کا مال نہیں ہے جسے کافروں سے لڑ کر چھینا گیا ہو، بلکہ یہ فیٔ کا مال ہے جس میں خمس نہیں ہوتا لہٰذا اس میں نفل بھی نہیں ہو گا۔