Blog
Books
Search Hadith

باب: عہد و پیمان میں امام رعایا کے لیے ڈھال ہے اس لیے امام جو عہد کرے اس کی پابندی لوگوں پر ضروری ہے

CHAPTER: Regarding The Imam Is The Shield Of The Covenant.

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، ‏‏‏‏‏‏عَنْ بُكَيْرِ بْنِ الأَشَجِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي رَافِعٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ أَبَا رَافِعٍ أَخْبَرَهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ بَعَثَتْنِي قُرَيْشٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُلْقِيَ فِي قَلْبِي الْإِسْلَامُ فَقُلْتُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي وَاللَّهِ لَا أَرْجِعُ إِلَيْهِمْ أَبَدًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنِّي لَا أَخِيسُ بِالْعَهْدِ وَلَا أَحْبِسُ الْبُرُدَ، ‏‏‏‏‏‏وَلَكِنْ ارْجِعْ فَإِنْ كَانَ فِي نَفْسِكَ الَّذِي فِي نَفْسِكَ الْآنَ فَارْجِعْ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَذَهَبْتُ ثُمَّ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْلَمْتُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ بُكَيْرٌ:‏‏‏‏ وَأَخْبَرَنِي أَنَّ أَبَا رَافِعٍ كَانَ قِبْطِيًّا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو دَاوُد:‏‏‏‏ هَذَا كَانَ فِي ذَلِكَ الزَّمَانِ فَأَمَّا الْيَوْمَ فَلَا يَصْلُحُ.

Narrated Abu Rafi: The Quraysh sent me to the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم, and when I saw the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم, Islam was cast into my heart, so I said: Messenger of Allah, I swear by Allah, I shall never return to them. The Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم replied: I do not break a covenant or imprison messengers, but return, and if you feel the same as you do just now, come back. So I went away, and then came to the Prophet صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم and accepted Islam. The narrator Bukair said: He informed me that Abu Rafi was a Copt. Abu Dawud said: This was valid in those days, but today it is not valid.

ابورافع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ
قریش نے مجھے ( صلح حدیبیہ میں ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجا، جب میں نے آپ کو دیکھا تو میرے دل میں اسلام کی محبت پیدا ہو گئی، میں نے کہا: اللہ کے رسول! اللہ کی قسم! میں ان کی طرف کبھی لوٹ کر نہیں جاؤں گا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نہ تو بدعہدی کرتا ہوں اور نہ ہی قاصدوں کو گرفتار کرتا ہوں، تم واپس جاؤ، اگر تمہارے دل میں وہی چیز رہی جو اب ہے تو آ جانا ، ابورافع کہتے ہیں: میں قریش کے پاس لوٹ آیا، پھر دوبارہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر مسلمان ہو گیا۔ بکیر کہتے ہیں: مجھے حسن بن علی نے خبر دی ہے کہ ابورافع قبطی غلام تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ اس زمانہ میں تھا اب یہ مناسب نہیں ۱؎۔
Haidth Number: 2758
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: ۱۲۰۱۳)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/ الکبری/ السیر (۸۶۷۴)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : یعنی اسلام لے آنے والے قاصد کو کفار کی طرف لوٹا دینا اسی مدت کے اندر اور خاص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے تھا، اب ایسا کرنا اسلامی کاز کے لئے بہتر نہیں ہے