Blog
Books
Search Hadith

باب: خمس کے مصارف اور قرابت داروں کو حصہ دینے کا بیان ۔

CHAPTER: The Division Of The Khumus And The Share Of His Relatives.

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يُونُسُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنِي يَزِيدُ بْنُ هُرْمُزَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ نَجْدَةَ الْحَرُورِيَّ. حينَ حَجَّ فِي فِتْنَةِ ابْنِ الزُّبَيْرِ أَرْسَلَ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ يَسْأَلُهُ عَنْ سَهْمِ ذِي الْقُرْبَى، ‏‏‏‏‏‏وَيَقُولُ:‏‏‏‏ لِمَنْ تَرَاهُ ؟ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:‏‏‏‏ لِقُرْبَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَسَمَهُ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ كَانَ عُمَرُ عَرَضَ عَلَيْنَا مِنْ ذَلِكَ عَرْضًا رَأَيْنَاهُ دُونَ حَقِّنَا فَرَدَدْنَاهُ عَلَيْهِ وَأَبَيْنَا أَنْ نَقْبَلَهُ..

Narrated Abdullah ibn Abbas: Yazid ibn Hurmuz said that when Najdah al-Haruri performed hajj during the rule of Ibn az-Zubayr, he sent someone to Ibn Abbas to ask him about the portion of the relatives (in the fifth). He asked: For whom do you think? Ibn Abbas replied: For the relatives of the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم. The Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم divided it among them. Umar presented it to us but we found it less than our right. We, therefore returned it to him and refused to accept it.

ابن شہاب زہری کہتے ہیں کہ
مجھے یزید بن ہرمز نے خبر دی کہ نجدہ حروری ( خارجیوں کے رئیس ) نے ابن زبیر رضی اللہ عنہما کے بحران کے زمانہ میں ۱؎ جس وقت حج کیا تو اس نے ایک شخص کو عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس «ذي القربى» کا حصہ پوچھنے کے لیے بھیجا اور یہ بھی پوچھا کہ آپ کے نزدیک اس سے کون مراد ہے؟ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: اس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عزیز و اقارب مراد ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ان سب میں تقسیم فرمایا تھا، عمر رضی اللہ عنہ نے بھی ہمیں اس میں سے دیا تھا لیکن ہم نے اسے اپنے حق سے کم پایا تو لوٹا دیا اور لینے سے انکار کر دیا۔
Haidth Number: 2982
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الجھاد ۴۸ (۱۸۱۲)، سنن الترمذی/السیر ۸ (۱۵۵۶)، سنن النسائی/الفيء (۴۱۳۸)، (تحفة الأشراف: ۶۵۵۷)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۱/۲۴۸، ۲۹۴، ۳۰۸، ۳۲۰، ۳۴۴، ۳۴۹، ۳۵۲)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : یہ اس وقت کی بات ہے جب کہ حجاج نے مکہ پر چڑھائی کر کے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کو قتل کیا تھا۔