Blog
Books
Search Hadith

باب: نوحے کا بیان ۔

CHAPTER: Wailing.

حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدَةَ، ‏‏‏‏‏‏وأبي معاوية، ‏‏‏‏‏‏المعني عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏فَذُكِرَ ذَلِكَ لِعَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ وَهِلَ تَعْنِي ابْنَ عُمَرَ ؟ إِنَّمَا مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى قَبْرٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ صَاحِبَ هَذَا لَيُعَذَّبُ، ‏‏‏‏‏‏وَأَهْلُهُ يَبْكُونَ عَلَيْهِ . ثُمَّ قَرَأَتْ:‏‏‏‏ وَلا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى سورة الأنعام آية 164. قَالَ عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ:‏‏‏‏ عَلَى قَبْرِ يَهُودِيٍّ.

Narrated Ibn Umar: The Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم as saying: The dead is punished because of his family's weeping for him. When this was mentioned to Aishah, she said: Ibn Umar forgot and made a mistake. The Prophet صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم passed by grave and he said: The man in the grave is being punished while his family is weeping for him. She then recited: No bearer of burdens can bear the burden of another. The narrator Abu Muawiyyah said: (The Prophet passed) by the grave of a Jew.

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میت کو اس کے گھر والوں کے رونے سے عذاب دیا جاتا ہے“ ۱؎، ابن عمر رضی اللہ عنہما کی اس بات کا ذکر ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے کیا گیا تو انہوں نے کہا: ان سے یعنی ابن عمر رضی اللہ عنہما سے بھول ہوئی ہے، سچ یہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک قبر کے پاس سے گزر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس قبر والے کو تو عذاب ہو رہا ہے اور اس کے گھر والے ہیں کہ اس پر رو رہے ہیں“، پھر ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے آیت «ولا تزر وازرة وزر أخرى» ”کوئی بوجھ اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا“ (سورۃ الإسراء: ۱۵) پڑھی۔ ابومعاویہ کی روایت میں «على قبر» کے بجائے «على قبر يهودي» ہے، یعنی ایک یہودی کے قبر کے پاس سے گزر ہوا۔
Haidth Number: 3129
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

صحیح مسلم/الجنائز ۹ (۹۳۱)، سنن النسائی/الجنائز ۱۵ (۱۸۵۶)، (تحفة الأشراف: ۷۳۲۴، ۱۷۰۶۹، ۱۷۲۲۶)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/المغازي ۸ (۳۹۷۸)، مسند احمد (۲/۳۸، ۶/۳۹، ۵۷، ۹۵، ۲۰۹)

Wazahat

«إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ» میت کو اس کے گھر والوں کے رونے سے عذاب دیا جاتا ہے، حالاں کہ رونا یا نوحہ کرنا بذات خود میت کا عمل نہیں ہے، پھر غیر کے عمل پر اسے عذاب دیا جانا باعث تعجب ہے، جب کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے «ولا تزر وازرة وزر أخرى» ” کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا“ اس سلسلہ میں علماء کا کہنا ہے کہ مرنے والے کو اگر یہ معلوم ہے کہ میرے مرنے کے بعد میرے گھر والے مجھ پر نوحہ کریں گے اور اس نے قدرت رکھنے کے باوجود قبل از موت اس سے منع نہیں کیا تو نہ روکنا اس کے لئے باعث سزا ہو گا، اور اس کے گھر والے اگر آہ و بکا کئے بغیر آنسو بہا رہے ہیں تو یہ جائز ہے جیسا کہ ابراہیم اور ام کلثوم کے انتقال پر خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے، پوچھے جانے پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ تو رحمت ہے اللہ نے جس کے دل میں چاہا رکھا۔