Blog
Books
Search Hadith

باب: جو مسلمان مشرکین کے علاقے میں فوت ہو جائے ۔

CHAPTER: Performing The Funeral Prayer For A Muslim Who Dies In The Land Of Shirk.

حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَرَأْتُ عَلَى مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَى لِلنَّاسِ النَّجَاشِيَّ فِي الْيَوْمِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ، ‏‏‏‏‏‏وَخَرَجَ بِهِمْ إِلَى الْمُصَلَّى، ‏‏‏‏‏‏فَصَفَّ بِهِمْ، ‏‏‏‏‏‏وَكَبَّرَ أَرْبَعَ تَكْبِيرَاتٍ .

Narrated Abu Hurairah: The Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم gave the people news of death of Negus on the day on which he died, took them out to the place of prayer, drew them up in rows and said: Allah is Most Great four times.

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ
( حبشہ کا بادشاہ ) نجاشی ۱؎ جس دن انتقال ہوا اسی دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی موت کی اطلاع مسلمانوں کو دی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسلمانوں کو لے کر عید گاہ کی طرف نکلے، ان کی صفیں بنائیں اور چار تکبیروں کے ساتھ نماز ( جنازہ ) پڑھی ۲؎۔
Haidth Number: 3204
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الجنائز۶۰ (۱۳۳۴)، ومناقب الأنصار ۳۸ (۳۸۸۰)، صحیح مسلم/الجنائز ۲۲ (۹۵۱)، سنن النسائی/الجنائز ۷۲ (۱۹۷۳)، (تحفة الأشراف: ۱۳۲۳۲)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/ الجنائز ۵ (۱۴)، مسند احمد (۲/۴۳۸، ۴۳۹)

Wazahat

وضاحت: وضاحت ۱؎ : نجاشی حبشہ کے بادشاہ کا لقب ہے، ان کا نام اصحمہ تھا، یہ پہلے نصاری کے دین پر تھے، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لائے اور جو صحابہ کرام ہجرت کر کے حبشہ گئے ان کی خوب خدمت کی جب وہ فوت ہوئے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عیدگاہ جا کر صحابہ کرام کے ساتھ ان کی نماز جنازہ پڑھی چونکہ ان کا انتقال حبشہ میں ہوا تھا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں ان کی نماز جنازہ پڑھی تھی اس سے بعض لوگوں نے نماز جنازہ غائبانہ کے جواز پر استدلال کیا ہے۔ ۲؎ : نماز جنازہ غائبانہ کے سلسلہ میں مناسب یہ ہے کہ اگر میت کی نماز جنازہ نہ پڑھی گئی ہو تب پڑھی جائے اور اگر پڑھی جا چکی ہے تو مسلمانوں کی طرف سے فرض کفایہ ادا ہو گیا، الا یہ کہ کوئی محترم اور صالح شخصیت ہو تو پڑھنا بہتر ہے یہی قول ابن تیمیہ، ابن قیم اور امام احمد ابن حنبل رحمہم اللہ کا ہے، عام مسلمانوں کا غائبانہ جنازہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں، اور نہ ہی تعامل امت سے۔