Blog
Books
Search Hadith

باب: کئی سال کے لیے پھل بیچ دینا منع ہے ۔

CHAPTER: Regarding Selling Crops Years In Advance.

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، ‏‏‏‏‏‏وَيَحْيَى بْنُ مَعِينٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حُمَيْدٍ الْأَعْرَجِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَتِيقٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ بَيْعِ السِّنِينَ، ‏‏‏‏‏‏وَوَضَعَ الْجَوَائِحَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو دَاوُد:‏‏‏‏ لَمْ يَصِحَّ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الثُّلُثِ شَيْءٌ، ‏‏‏‏‏‏وَهُوَ رَأْيُ أَهْلِ الْمَدِينَةِ.

Narrated Jabir ibn Abdullah: The Prophet صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم forbade selling fruits years ahead, and commanded that unforeseen loss be remitted in respect of what is affected by blight. Abu Dawud said: The attribution of the tradition regarding the effect of blight is one-third of the produce to the Prophet صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم is not correct. This is the opinion of the people of Madina.

جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی سالوں کے لیے پھل بیچنے سے روکا ہے، اور آفات سے پہنچنے والے نقصانات کا خاتمہ کر دیا ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثلث کے سلسلے میں کوئی صحیح چیز ثابت نہیں ہے اور یہ اہل مدینہ کی رائے ہے ۲؎۔
Haidth Number: 3374
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/البیوع ۱۷ (۱۵۳۶)، سنن النسائی/البیوع ۲۹ (۴۵۳۵)، سنن ابن ماجہ/التجارات ۳۳ (۲۲۱۸)، (تحفة الأشراف: ۲۲۶۹)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۳/۳۰۹)، ۲۹ (۴۵۳۵)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : کیوں کہ یہ بیع معدوم اور غیر موجود کی بیع ہے، اور آفات سے پہنچے نقصانات کا معاوضہ کیا ہے۔ ۲؎ : مطلب یہ ہے کہ اہل مدینہ میں سے بعض لوگ جو یہ کہتے ہیں کہ اگر آفت ثلث اور اس سے زیادہ مال پر آئی ہے تو یہ نقصان بیچنے والے کے ذمہ ہوگا اور اگر ثلث سے کم ہے تو مشتری یعنی خرید ار خود اس کا ذمہ دار ہوگا تو ثلث کی قید کے ساتھ کوئی چیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے۔