Blog
Books
Search Hadith

باب: دھوکہ کی بیع منع ہے ۔

CHAPTER: Regarding Transactions Involving Ambiguity.

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ نَافِعٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ بَيْعِ حَبَلِ الْحَبَلَةِ .

Narrated Ibn Umar: The Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم forbade the transaction called habal al-habalah.

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «حبل الحبلة» ( بچے کے بچہ ) کی بیع سے منع فرمایا ہے ۱؎۔
Haidth Number: 3380
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/البیوع ۶۱ (۲۱۴۳)، السلم ۷ (۲۲۵۶)، مناقب الأنصار ۲۶ (۳۸۴۳)، سنن النسائی/البیوع ۶۶ (۴۶۲۹)، سنن ابن ماجہ/التجارات ۲۴ (۲۱۹۷)، (تحفة الأشراف: ۸۳۷۰)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/البیوع ۳ (۱۵۱۴)، سنن الترمذی/البیوع ۱۶ (۱۲۲۹)، موطا امام مالک/البیوع ۲۶ (۶۲)، مسند احمد (۱/۵۶، ۶۳)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : یہ بیع ایام جاہلیت میں مروج تھی، آدمی اس شرط پر اونٹ خریدتا تھا کہ جب اونٹنی بچہ جنے گی پھر بچے کا بچہ ہو گا تب وہ اس اونٹ کے پیسے دے گا تو ایسی بیع سے روک دیا گیا ہے، اس کی ایک تفسیر یہ بھی ہے کہ اس حاملہ اونٹنی کی بچی حاملہ ہوکر جو بچہ جنے اس بچہ کو ابھی خریدتا ہوں ‘‘ تو یہ بیع بھی دھوکہ والے بیع میں داخل ہے کیوں کہ ابھی وہ بچہ معدوم ہے یہ اہل لغت کی تفسیر ہے، پہلی تفسیر راوی ابن عمر رضی اللہ عنہما کی ہے اس لئے وہی زیادہ معتبر ہے۔