Blog
Books
Search Hadith

باب: تاجروں سے بازار میں آنے سے پہلے جا کر ملنا اور ان سے سامان تجارت خریدنا منع ہے ۔

CHAPTER: Regarding Meeting Merchants Outside The City.

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ نَافِعٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَا يَبِعْ بَعْضُكُمْ عَلَى بَيْعِ بَعْضٍ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا تَلَقَّوْا السِّلَعَ حَتَّى يُهْبَطَ بِهَا الْأَسْوَاقَ .

Narrated Abdullah bin Umar: The Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم as saying: None of you must buy in opposition to one another ; and do not go out to meet the merchandise, (but one must wait) till it is brought down to the market.

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی کسی کی بیع پر بیع نہ کرے ۱؎ اور تاجر سے پہلے ہی مل کر سودا نہ کرے جب تک کہ وہ اپنا سامان بازار میں نہ اتار لے ۲؎ ۔
Haidth Number: 3436
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/البیوع ۷۱ (۲۱۶۸)، صحیح مسلم/البیوع ۵ (۱۵۱۷)، سنن النسائی/البیوع ۱۸ (۴۵۰۷)، سنن ابن ماجہ/التجارات (۲۱۷۹)، (تحفة الأشراف: ۸۳۲۹، ۸۰۵۹)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/ البیوع ۴۵ (۹۵)، مسند احمد (۲/۷، ۲۲، ۶۳، ۹۱)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : یعنی ایک کے خریدار کو دوسرا نہ بلائے ، یا اس کے گاہک کو نہ توڑے ، مثلا ، یہ کہے کہ یہ اتنے میں دے رہا ہے، تو چل میرے ساتھ میں تجھے یہی مال اس سے اتنے کم میں دے دوں گا۔ ۲؎ : چونکہ تاجر کو بازار کی قیمت کا صحیح علم نہیں ہے اس لئے بازار میں پہنچنے سے پہلے اس سے سامان خریدنے میں تاجر کو دھوکہ ہو سکتا ہے، اسی لئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تاجروں کے بازار میں پہنچنے سے پہلے ان سے مل کر ان کا سامان خریدنے سے منع فرما دیا ہے اور اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو تاجر کو اختیار حاصل ہو گا بیع کے نفاذ اور عدم نفاذ کے سلسلہ میں۔