Blog
Books
Search Hadith

باب: شفعہ کا بیان ۔

CHAPTER: Regarding Pre-Emption.

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَابِرٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ الشُّفْعَةُ فِي كُلِّ شِرْكٍ رَبْعَةٍ أَوْ حَائِطٍ لَا يَصْلُحُ أَنْ يَبِيعَ حَتَّى يُؤْذِنَ شَرِيكَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ بَاعَ فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ حَتَّى يُؤْذِنَهُ .

Narrated Jabir: The Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم as saying: There is the right of option regarding everything which is shared, whether a dwelling or a garden. It is not lawful to sell before informing one's partner, but if he sells without informing him, he has the greatest right to it.

جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شفعہ ۱؎ ہر مشترک چیز میں ہے، خواہ گھر ہو یا باغ کی چہار دیواری، کسی شریک کے لیے درست نہیں ہے کہ وہ اسے اپنے شریک کو آگاہ کئے بغیر بیچ دے، اور اگر بغیر آگاہ کئے بیچ دیا تو شریک اس کے لینے کا زیادہ حقدار ہے یہاں تک کہ وہ اسے دوسرے کے ہاتھ بیچنے کی اجازت دیدے ۲؎ ۔
Haidth Number: 3513
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/المساقاة ۲۸ (۱۶۰۸)، سنن النسائی/البیوع ۷۸ (۴۶۵۰)، (تحفة الأشراف: ۲۸۰۶)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۲/۳۱۲، ۳۱۶، ۳۵۷، ۳۹۷)، سنن الدارمی/البیوع ۸۳ (۲۶۷۰)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : شفعہ وہ استحقاق ہے جس کے ذریعہ شریک اپنے شریک کا وہ حصہ جو دوسرے کی ملکیت میں جا چکا ہے قیمت ادا کر کے حاصل کر سکے۔ ۲؎ : اگر شریک لینے کا خواہش مند ہے تو مشتری نے جتنی قیمت دی ہے ، وہ قیمت دے کر لے لے ، مشتری کے پیسے واپس ہو جائیں گے، لیکن اگر اس نے آگاہ کر دیا ، اور شریک لینے کا خواہش مند نہیں ہے ، تو جس کے ہاتھ بھی چاہے بیچے حق شفغہ باقی نہ رہے گا۔