Blog
Books
Search Hadith

باب: اگر قاضی غلط فیصلہ کر دے تو جس کا اس میں فائدہ ہے اس کے لیے اس سے فائدہ اٹھانا ناجائز ہے ۔

CHAPTER: Regarding the Judges judge when he is mistaken.

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَوَ هُوَ عَلَى الْمِنْبَر:‏‏‏‏ يَا أَيُّهَا النَّاسُ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّ الرَّأْيَ إِنَّمَا كَانَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُصِيبًا لِأَنَّ اللَّهَ كَانَ يُرِيهِ وَإِنَّمَا هُوَ مِنَّا الظَّنُّ وَالتَّكَلُّفُ .

Narrated Umar ibn al-Khattab: Umar said while he was (sitting) on the pulpit: O people, the opinion from the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم was right, because Allah showed (i. e. inspired) him; but from us it is sheer conjecture and artifice.

ابن شہاب کہتے ہیں کہ
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے منبر پر فرمایا: لوگو! رائے تو صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی درست تھی کیونکہ اللہ تعالیٰ آپ کو سجھاتا تھا، اور ہماری رائے محض ایک گمان اور تکلف ہے ۱؎ ۔
Haidth Number: 3586
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

(زہری کی عمر رضی اللہ عنہ سے ملاقات نہیں ہے )

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: ۱۹۴۰۶)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : یعنی ہم معاملہ کو سمجھ کر اور غور و فکر کرکے کوئی رائے قائم کرتے ہیں پھر اس پر بھی اطمینان نہیں کہ وہ درست ہو۔