Blog
Books
Search Hadith

باب: ظہر کے وقت کا بیان ۔

CHAPTER: The Time For Zurh Prayer.

حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ مَوْهَبٍ الْهَمْدَانِيُّ، ‏‏‏‏‏‏وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ الثَّقَفِيُّ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ اللَّيْثَ حَدَّثَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ، ‏‏‏‏‏‏فَأَبْرِدُوا عَنِ الصَّلَاةِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ ابْنُ مَوْهَبٍ:‏‏‏‏ بِالصَّلَاةِ فَإِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ.

Abu Hurairah reported the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم as saying: When the heat is violent, offer (the Zuhr) prayer when it becomes fairly cool, for the violent heat comes from the bubbling over the Hell.

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب گرمی کی شدت ہو تو نماز کو ٹھنڈی کر کے پڑھو، ( ابن موہب کی روایت میں «فأبردوا عن الصلاة» کے بجائے «فأبردوا بالصلاة» ہے ) ، کیونکہ گرمی کی شدت جہنم کی لپٹ سے ہے ۱؎۔
Haidth Number: 402
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/المواقیت ۹ (۵۳۶)، صحیح مسلم/المساجد ۳۲ (۶۱۵)، سنن الترمذی/الصلاة ۵ (۱۵۷)، سنن النسائی/المواقیت ۴ (۵۰۱)، سنن ابن ماجہ/الصلاة ۴ (۶۷۸)، (تحفة الأشراف: ۱۳۲۲۶، ۱۵۲۳۷)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/وقوت الصلاة ۷ (۲۸،۲۹)، مسند احمد (۲/۲۲۹، ۲۳۸، ۲۵۶، ۲۶۶، ۳۴۸، ۳۷۷، ۳۹۳، ۴۰۰، ۴۱۱)، سنن الدارمی/الصلاة ۱۴ (۱۲۴۳)، الرقاق ۱۱۹ (۲۸۸۷) (صحیح)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : اسے حقیقی اور ظاہری معنی میں لینا زیادہ صحیح ہے ، کیونکہ بخاری و مسلم کی (متفق علیہ) حدیث میں ہے کہ جہنم کی آگ نے اللہ رب العزت سے شکایت کی کہ میرے بعض حصے گرمی کی شدت اور گھٹن سے بعض کو کھا گئے ہیں، تو اللہ رب العزت نے اسے دو سانسوں کی اجازت دی، ایک جاڑے کے موسم میں، اور ایک گرمی کے موسم میں، جہنم جاڑے میں سانس اندر کو لیتی ہے، اور گرمی میں باہر کو، اس حدیث سے یہ ثابت ہوا کہ گرمی کی شدت میں ظہر کو دیر سے پڑھنا جلدی پڑھنے سے بہتر ہے، اس کا یہ مطلب نہیں کہ ایک مثل کے بعد پڑھے، اس سے مقصود صرف اتنا ہے کہ بہ نسبت دوپہر کے کچھ ٹھنڈک ہو جائے اور جب سورج زیادہ ڈھل جاتا ہے تو دوپہر کی بہ نسبت کچھ ٹھنڈک آ ہی جاتی ہے۔