Blog
Books
Search Hadith

باب: جب امام نماز کو دیر سے پڑھے تو کیا کرنا چاہئے ؟

CHAPTER: (What Should Be Done) If the Imam Delays The Prayer.

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ دُحَيْمٌ الدِّمَشْقِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي حَسَّانُ يَعْنِي ابْنَ عَطِيَّةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَابِطٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ الْأَوْدِيِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَدِمَ عَلَيْنَا مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ الْيَمَنَ رَسُولُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْنَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَسَمِعْتُ تَكْبِيرَهُ مَعَ الْفَجْرِ رَجُلٌ أَجَشُّ الصَّوْتِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَأُلْقِيَتْ عَلَيْهِ مَحَبَّتِي، ‏‏‏‏‏‏فَمَا فَارَقْتُهُ حَتَّى دَفَنْتُهُ بِالشَّامِ مَيِّتًا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ نَظَرْتُ إِلَى أَفْقَهِ النَّاسِ بَعْدَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَأَتَيْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ فَلَزِمْتُهُ حَتَّى مَاتَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ كَيْفَ بِكُمْ إِذَا أَتَتْ عَلَيْكُمْ أُمَرَاءُ يُصَلُّونَ الصَّلَاةَ لِغَيْرِ مِيقَاتِهَا ؟ قُلْتُ:‏‏‏‏ فَمَا تَأْمُرُنِي إِنْ أَدْرَكَنِي ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ صَلِّ الصَّلَاةَ لِمِيقَاتِهَا، ‏‏‏‏‏‏وَاجْعَلْ صَلَاتَكَ مَعَهُمْ سُبْحَةً .

Narrated Abdullah ibn Masud: Amr ibn Maymun al-Awdi said: Muadh ibn Jabal, the Messenger of the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم came to us in Yemen, I heard his takbir (utterance of AllahuAkbar) in the dawn prayer. He was a man with loud voice. I began to love him. I did depart from him until I buried him dead in Syria (i. e. until his death). Then I searched for a person who had deep understanding in religion amongst the people after him. So I came to Ibn Masud and remained in his company until his death. He (Ibn Masud) said: The Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم said to me: How will you act when you are ruled by rulers who say prayer beyond its proper time? I said: What do you command me, Messenger of Allah, if I witness such a time? He replied: Offer the prayer at its proper time and also say your prayer along with them as a supererogatory prayer.

عمرو بن میمون اودی کہتے ہیں کہ
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قاصد بن کر ہمارے پاس یمن آئے، میں نے فجر میں ان کی تکبیر سنی، وہ ایک بھاری آواز والے آدمی تھے، مجھ کو ان سے محبت ہو گئی، میں نے ان کا ساتھ نہیں چھوڑا یہاں تک کہ میں نے ان کو شام میں دفن کیا، پھر میں نے غور کیا کہ ان کے بعد لوگوں میں سب سے بڑا فقیہ کون ہے؟ ( تو معلوم ہوا کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ہیں ) چنانچہ میں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور ان کے ساتھ چمٹا رہا یہاں تک کہ وہ بھی انتقال فرما گئے، انہوں نے مجھ سے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: تم اس وقت کیا کرو گے جب تمہارے اوپر ایسے حکمراں مسلط ہوں گے جو نماز کو وقت پر نہ پڑھیں گے؟ ، تو میں نے کہا: اللہ کے رسول! جب ایسا وقت مجھے پائے تو آپ مجھے کیا حکم دیتے ہیں؟ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز کو اول وقت میں پڑھ لیا کرنا اور ان کے ساتھ اپنی نماز کو نفل بنا لینا ۱؎ ۔
Haidth Number: 432
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: ۹۴۸۷)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المساجد ۵ (۵۳۴)، سنن النسائی/الإمامة ۲ (۷۸۰)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة ۱۵۰ (۱۲۵۵)، مسند احمد (۱/۳۷۹، ۴۵۵، ۴۵۹) (حسن صحیح)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : اس حدیث سے کئی باتیں معلوم ہوئیں : ایک تو یہ کہ نماز اوّل وقت میں پڑھنا افضل ہے، دوسرے یہ کہ جماعت کے لئے اسے مؤخر کرنا جائز نہیں، تیسرے یہ کہ جو نماز پڑھ چکا ہو اس کا اسی دن اعادہ (دہرانا) جائز ہے بشرطیکہ اس اعادہ کا کوئی سبب ہو، ایک ہی نماز کو ایک ہی دن میں دوبارہ پڑھنے کی جو ممانعت آئی ہے وہ اس صورت میں ہے جب کہ اس کا کوئی سبب نہ ہو، چوتھے یہ کہ پہلی نماز فرض ہوگی اور دوسری جو اس نے امام کے ساتھ پڑھی ہے نفل ہو گی۔