Blog
Books
Search Hadith

باب: شرعی حدود کو ختم کرنے کے لیے سفارش نہیں کی جا سکتی ۔

CHAPTER: Regarding interceding about a legal punishment.

حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ الْهَمْدَانِيُّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي. ح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ الثَّقَفِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَااللَّيْثُ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُرْوَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ قُرَيْشًا أَهَمَّهُمْ شَأْنُ الْمَرْأَةِ الْمَخْزُومِيَّةِ الَّتِي سَرَقَتْ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالُوا:‏‏‏‏ مَنْ يُكَلِّمُ فِيهَا يَعْنِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ وَمَنْ يَجْتَرِئُ إِلَّا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ حِبُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ فَكَلَّمَهُ أُسَامَةُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ يَا أُسَامَةُ أَتَشْفَعُ فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَامَ فَاخْتَطَبَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّمَا هَلَكَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ أَنَّهُمْ كَانُوا إِذَا سَرَقَ فِيهِمُ الشَّرِيفُ تَرَكُوهُ وَإِذَا سَرَقَ فِيهِمُ الضَّعِيفُ أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ وَايْمُ اللَّهِ لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَرَقَتْ لَقَطَعْتُ يَدَهَا .

Aishah said: The Quraish were anxious about the Makhzumi woman who had committed theft, They said: Who will speak to the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم about her ? Then they said: Who will be bold enough for it but Uasmah bin Zaid, the prophet’s صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم friend! So Usamah spoke to him, and the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم said: Are you interceding regarding one of the punishments prescribed by Allah ? He then got up and gave an address, saying: What destroyed your predecessors was just that when a person of rank among them committed a theft, They left him alone, and when a weak one of them committed a theft, they inflicted the prescribed punishment on him. I swear by Allah that if Fatimah daughter of Muhammad should steal, I would have her hand cut off.

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ
قریش کو ایک مخزومی عورت جس نے چوری کی تھی کے معاملہ نے فکرمند کر دیا، وہ کہنے لگے: اس عورت کے سلسلہ میں کون رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کرے گا؟ لوگوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہیتے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کے سوا اور کس کو اس کی جرات ہو سکتی ہے؟ چنانچہ اسامہ رضی اللہ عنہ نے آپ سے اس سلسلہ میں گفتگو کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسامہ! کیا تم اللہ کے حدود میں سے ایک حد کے سلسلہ میں مجھ سے سفارش کرتے ہو! پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور خطبہ دیا، آپ نے اس خطبہ میں فرمایا: تم سے پہلے کے لوگ اسی وجہ سے ہلاک ہوئے کیونکہ ان میں جب کوئی معزز آدمی چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیتے اور جب کسی کمزور سے یہ جرم سرزد ہو جاتا تو اس پر حد قائم کرتے، قسم اللہ کی اگر فاطمہ بنت محمد بھی چوری کرے تو میں اس کا ہاتھ بھی کاٹ ڈالوں گا ۔
Haidth Number: 4373
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الشہادات ۸ (۲۶۴۸)، الأنبیاء ۵۴ (۳۴۷۵)، فضائل الصحابة ۱۸ (۳۷۳۲)، المغازي ۵۳ (۴۳۰۴)، الحدود ۱۱ (۶۷۸۷)، ۱۲ (۶۷۸۸)، ۱۴ (۶۸۰۰)، صحیح مسلم/الحدود ۲ (۱۶۸۸)، سنن الترمذی/الحدود ۶ (۱۴۳۰)، سنن النسائی/قطع السارق ۵ (۴۹۰۳)، سنن ابن ماجہ/الحدود ۶ (۲۵۴۷)، (تحفة الأشراف: ۱۶۵۷۸)، وقد أخرجہ: مسند احمد ( ۶/۱۶۲)، سنن الدارمی/الحدود ۵ (۲۳۴۸)

Wazahat

Not Available