Blog
Books
Search Hadith

باب: کھلم کھلا چھین کر بھاگ جانا یا امانت میں خیانت کرنے سے ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا ۔

CHAPTER: Cutting off the hand for snatching and treachery.

حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَيْسَ عَلَى الْمُنْتَهِبِ قَطْعٌ وَمَنِ انْتَهَبَ نُهْبَةً مَشْهُورَةً فَلَيْسَ مِنَّا .

Narrated Jabir ibn Abdullah: The Prophet صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم said: Cutting of hand is not to be inflicted on one who plunders, but he who plunders conspicuously does not belong to us.

جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اعلانیہ زبردستی کسی کا مال لے کر بھاگ جانے والے کا ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا ۱؎، اور جو اعلانیہ کسی کا مال لوٹ لے وہ ہم میں سے نہیں ۔
Haidth Number: 4391
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/الحدود ۱۸ (۱۴۴۸)، سنن النسائی/قطع السارق ۱۰ (۴۹۷۵)، سنن ابن ماجہ/الحدود ۲۶ (۲۵۹۱)، (تحفة الأشراف: ۲۸۰۰)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۳/۳۸۰)، سنن الدارمی/الحدود ۸ (۲۳۵۶)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : زبردستی کسی کا مال چھیننا اگرچہ چرانے سے زیادہ قبیح فعل ہے، لیکن اس پر ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا، کیونکہ اس پر سرقہ (چرانے) کاا طلاق نہیں ہوتا۔ قاضی عیاض فرماتے ہیں : اللہ تعالی نے چور کا ہاتھ کاٹنا فرض کیا ہے، لیکن چھیننے جھپٹنے، اور غصب وغیرہ پر یہ حکم نہیں دیا اس لئے کہ چوری کے مقابلہ میں یہ چیزیں کم واقع ہوتی ہیں، اور ذمہ داروں سے شکایت کر کے اس طرح کی چیزوں کو لوٹایا جا سکتا ہے، اور ان کے خلاف دلائل دینا چوری کے برعکس آسان ہے، اس وجہ سے چوری کا معاملہ بڑا ہے، اور اس کی سزا سخت ہے، تاکہ اس سے باز آ جانے میں یہ زیادہ موثر ہو۔ (ملاحظہ ہو: عون المعبود ۱۲؍۳۹)