Blog
Books
Search Hadith

باب: مساجد میں چراغ جلانے کا بیان ۔

CHAPTER: About Having Torches In The Masajid.

حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ /a>، حَدَّثَنَا مِسْكِينٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ زِيَادِ بْنِ أَبِي سَوْدَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَيْمُونَةَ مَوْلَاةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهَا قَالَتْ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏أَفْتِنَا فِي بَيْتِ الْمَقْدِسِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ ائْتُوهُ فَصَلُّوا فِيهِ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَتِ الْبِلَادُ إِذْ ذَاكَ حَرْبًا، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ لَمْ تَأْتُوهُ وَتُصَلُّوا فِيهِ، ‏‏‏‏‏‏فَابْعَثُوا بِزَيْتٍ يُسْرَجُ فِي قَنَادِيلِهِ .

Narrated Maymunah ibn Saad: I said: Messenger of Allah, tell us the legal injunction about (visiting) Bayt al-Muqaddas (the dome of the Rock at Jerusalem). The Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم said: go and pray there. All the cities at that time were effected by war. If you cannot visit it and pray there, then send some oil to be used in the lamps.

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی آزاد کردہ لونڈی میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ
انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! آپ بیت المقدس کے سلسلے میں ہمیں حکم دیجئیے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم وہاں جاؤ اور اس میں نماز پڑھو ، اس زمانے میں ان شہروں میں لڑائی پھیلی ہوئی تھی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم وہاں نہ جا سکو اور نماز نہ پڑھ سکو تو تیل ہی بھیج دو کہ اس کی قندیلوں میں جلایا جا سکے ۔
Haidth Number: 457
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة ۱۹۶ (۱۴۰۷)، (تحفة الأشراف: ۱۸۰۸۷)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۶/۴۶۳) (ضعیف) (زیاد اور میمونہ کے درمیان سند میں انقطاع ہے، لیکن ابن ماجہ کی سند میں یہ واسطہ عثمان بن أبی سودة ہے، اس حدیث کی تصحیح بوصیری نے کی ہے، اور نووی نے تحسین کی ہے، البانی نے صحیح أبی داود (۶۸) میں اس کی تصحیح کی ہے، اور اخیر خبر میں نکارت کا ذکر کیا ہے، ناشر نے یہ نوٹ لگایا ہے کہ البانی صاحب نے بعد میں صحیح أبی داود سے ضعیف أبی داود میں منتقل کر دیا ہے، بغیر اس کے کہ وہ اس پر اپنے فیصلے کو تبدیل کریں، جبکہ آخری حدیث میں ذہبی سے نکارت کی وجہ بیان کر دی ہے، کہ زیتون کا تیل فلسطین میں ہوتا ہے، تو حجاز سے اس کو وہاں بھیجنے کا کیا مطلب، اور یہ کہ یہ تیل نصارے کے لئے وہ بھیجیں کہ وہ صلیب و تمثال پر اس کو جلائیں، یہ کیسے جائز ہو سکتا ہے )

Wazahat

Not Available