Blog
Books
Search Hadith

باب: ارجاء کی تردید کا بیان ۔

CHAPTER: Refutation Of The Murji’ah.

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي صَالِحٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْأَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ الْإِيمَانُ بِضْعٌ وَسَبْعُونَ، ‏‏‏‏‏‏أَفْضَلُهَا قَوْلُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، ‏‏‏‏‏‏وَأَدْنَاهَا إِمَاطَةُ الْعَظْمِ عَنِ الطَّرِيقِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْحَيَاءُ شُعْبَةٌ مِنَ الْإِيمَانِ .

Abu Hurairah reported the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم as saying: Faith has over seventy branches, the most excellent of which is the declaration that there is no god but Allah, and the humblest of which is the removal of a bone from the road. And modesty is a branch of faith.

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایمان کی ستر سے کچھ زیادہ شاخیں ہیں، ان میں سب سے افضل لا إله إلا الله کہنا، اور سب سے کم تر راستے سے ہڈی ہٹانا ہے ۲؎، اور حیاء ایمان کی ایک شاخ ہے ۳؎ ۔
Haidth Number: 4676
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الإیمان ۳ (۹)، صحیح مسلم/الإیمان ۱۲ (۳۵)، سنن الترمذی/الإیمان ۶ (۲۶۱۴)، سنن النسائی/الإیمان ۱۶ (۵۰۰۷، ۵۰۰۸، ۵۰۰۹)، سنن ابن ماجہ/المقدمة ۹ (۵۷) ، (تحفة الأشراف: ۱۲۸۱۶)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۲/۴۱۴، ۴۴۲، ۴۴۵)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : «ارجاء» کے معنی تاخیر کے ہیں اسی سے فرقہ مرجئہ ہے جس کا عقیدہ ہے کہ ایمان کے ساتھ کوئی معصیت نقصان دہ نہیں، اور کفر کے ساتھ کوئی نیکی نفع بخش نہیں، یہ قدیم گمراہ فرقوں میں سے ایک ہے، اس کی تردید میں محدثین کرام نے مستقل کتابیں لکھی ہیں، اس کتاب میں بھی ان کا رد و ابطال مقصود ہے، ان کے نزدیک اعمال ایمان کا جزء نہیں، بلکہ ایمان محض تصدیق اور اقرار کا نام ہے، جب کہ اہل سنت و اہل حدیث کے یہاں ایمان کے ارکان تین ہیں ، دل سے تصدیق، زبان سے اقرار، اور اعضاء و جوارح سے عملی ثبوت فراہم کرنا۔ ۲؎ : بعض نسخوں میں «عظم» کے بجائے «اذی» کا لفظ ہے گویا کوئی بھی تکلیف دہ چیز۔ ۳؎ : حدیث سے ظاہر ہے کہ اعمال صالحہ سے مومن کو فائدہ اور اعمال بد سے نقصان اور ضرر ہوتا ہے، جب کہ مرجئہ کہتے ہیں کہ اعمال ایمان میں داخل نہیں۔