Blog
Books
Search Hadith

باب: قرآن کے کلام اللہ ہونے کا بیان ۔

CHAPTER: The Qur’an, The Word Of Allah.

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، ‏‏‏‏‏‏أنبأنا إِسْرَائِيلُ، ‏‏‏‏‏‏أخبرنا عُثْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَالِمٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْرِضُ نَفْسَهُ عَلَى النَّاسِ فِي الْمَوْقِفِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَلَا رَجُلٌ يَحْمِلُنِي إِلَى قَوْمِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّ قُرَيْشًا قَدْ مَنَعُونِي أَنْ أُبَلِّغَ كَلَامَ رَبِّي .

Narrated Jabir ibn Abdullah: The Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم presented himself to the people at Arafat, saying: Is there any man who takes me to his people? The Quraysh have prevented me from preaching the word of my Lord.

جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود کو موقف ( عرفات میں ٹھہرنے کی جگہ ) میں لوگوں پر پیش کرتے تھے اور فرماتے: کیا کوئی ایسا شخص نہیں ہے جو مجھے اپنی قوم کے پاس لے چلے، قریش نے مجھے میرے رب کا کلام پہنچانے سے روک دیا ہے ۱؎ ۔
Haidth Number: 4734
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/فضائل القرآن ۲۴ (۲۹۲۵)، سنن ابن ماجہ/المقدمة ۱۳ (۲۰۱)، (تحفة الأشراف: ۲۲۴۱)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۳/۳۹۰)، دی/فضائل ۵ (۳۳۹۷)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم موسم حج میں مختلف قبائل کے پاس جاتے اور ان میں دین اسلام کی تبلیغ کرتے تھے، اسی کی طرف اشارہ ہے، اس حدیث میں قرآن کو کلام اللہ فرمایا گیا ہے جس سے معتزلہ وغیرہ کی تردید ہوتی ہے جو کلام اللہ کو اللہ کی صفت نہ مان کر اس کو مخلوق کہتے تھے، سلف صالحین نے قرآن کو مخلوق کہنے والے گروہ کی تکفیر کی ہے، جب کہ قرآنی نصوص ، احادیث شریفہ اور آثار سلف سے قرآن کا کلام اللہ ہونا ، اور کلام اللہ کا صفت باری تعالیٰ ہونا ثابت ہے، اور اس پر سلف کا اجماع ہے۔