Blog
Books
Search Hadith

باب: قبر میں سوال کئے جانے اور قبر کے عذاب کا بیان ۔

CHAPTER: The Scale.

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، ‏‏‏‏‏‏أخبرنا عَبْدُ الْوَهَّابِ بِمِثْلِ هَذَا الْإِسْنَادِ، ‏‏‏‏‏‏نَحْوَهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا وُضِعَ فِي قَبْرِهِ وَتَوَلَّى عَنْهُ أَصْحَابُهُ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّهُ لَيَسْمَعُ قَرْعَ نِعَالِهِمْ فَيَأْتِيهِ مَلَكَانِ، ‏‏‏‏‏‏فَيَقُولَانِ لَهُ:‏‏‏‏ فَذَكَرَ قَرِيبًا مِنْ حَدِيثِ الْأَوَّلِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ فِيهِ:‏‏‏‏ وَأَمَّا الْكَافِرُ، ‏‏‏‏‏‏وَالْمُنَافِقُ، ‏‏‏‏‏‏فَيَقُولانِ لَهُ:‏‏‏‏ زَادَ الْمُنَافِقَ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ:‏‏‏‏ يَسْمَعُهَا مَنْ وَلِيَهُ غَيْرُ الثَّقَلَيْنِ.

The tradition mentioned above has also transmitted by Abd al-Wahhab through a different chain of narrators in a similar manner. This version has: When a man is placed in his grave and his friends leaves him, he hears the beat of his sandals. Then two angles come and speak to him. He then mentioned the rest of the tradition nearly similar to the previous one. It goes: As for the infidel and hypocrite they say to them. This version adds the word “hypocrite”. And he said: those who are near him will hear (his shout) with the exception of men and jinn.

عبدالوہاب سے اسی جیسی سند سے اس طرح کی حدیث مروی ہے
اس میں ہے: جب بندہ قبر میں رکھ دیا جاتا ہے، اور اس کے رشتہ دار واپس لوٹتے ہیں تو وہ ان کے جوتوں کی چاپ سنتا ہے، اتنے میں اس کے پاس دو فرشتے آتے ہیں، اور اس سے کہتے ہیں پھر انہوں نے پہلی حدیث کے قریب قریب بیان کیا، اور اس میں اس طرح ہے: رہے کافر اور منافق تو وہ دونوں اس سے کہتے ہیں راوی نے منافق کا اضافہ کیا ہے اور اس میں ہے: اسے ہر وہ شخص سنتا ہے جو اس کے قریب ہوتا ہے، سوائے آدمی اور جن کے ۱؎ ۔
Haidth Number: 4752
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم : (۳۲۳۱)، (تحفة الأشراف: ۱۱۷۰)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : مردہ واپس لوٹنے والوں کی جوتیوں کی آواز سنتا ہے کیونکہ وہ نیچے زمین میں ہے اور چلنے والے اوپر چل رہے ہوتے ہیں، ان کی بات چیت نہیں سنتا کیونکہ قبر پر آواز جانے کا کوئی ذریعہ نہیں، اس سے سماع موتیٰ پر استدلال کرنا محض غلط ہے، کیونکہ لوٹنے والوں کی بات سننے کا ذکر اس حدیث میں نہیں ہے، لہذا جوتیوں کی دھمک سننے سے بات چیت کے سننے کا اثبات غلط ہے، نیز حدیث میں اس خاص موقع پر مردوں کے سننے کی یہ بات آئی ہے، جیسے غزوہ بدر میں قریش کے مقتولین جو بدر کے کنویں میں ڈال دئیے گئے تھے، اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو مخاطب کیا تھا یہ بھی مخصوص صورت حال تھی، اس طرح کے واقعات سے مردوں کے عمومی طور پر سننے پر استدلال صحیح نہیں ہے، دلائل کی روشنی میں صحیح بات یہی ہے کہ مردے سنتے نہیں ہیں، (ملاحظہ ہو علامہ آلوسی کی کتاب: ’’ کیا مردے سنتے ہیں ؟ ‘‘ نیز مولانا عبداللہ بھاولپوری کا رسالہ ’’ سماع موتی ‘‘ )۔