Blog
Books
Search Hadith

باب: نصیحت و خیر خواہی کا بیان ۔

CHAPTER: Regarding sincere counsel.

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّ الدِّينَ النَّصِيحَةُ إِنَّ الدِّينَ النَّصِيحَةُ إِنَّ الدِّينَ النَّصِيحَةُ،‏‏‏‏ قَالُوا:‏‏‏‏ لِمَنْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لِلَّهِ وَكِتَابِهِ وَرَسُولِهِ وَأَئِمَّةِ الْمُؤْمِنِينَ وَعَامَّتِهِمْ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ أَئِمَّةِ الْمُسْلِمِينَ وَعَامَّتِهِمْ .

Tamim al-Dari reported the Prophet صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم as saying; Religion conduct; religion consists in sincere conduct. The people asked; to whom should it be directed, Messenger of Allah? He replied: To Allah, his book, his Messenger, the leaders (public authorities) of the believers and all the believers, and the leaders (public authorities) of Muslim and the Muslims and the Muslims in general.

تمیم داری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یقیناً دین خیر خواہی کا نام ہے، یقیناً دین خیر خواہی کا نام ہے، یقیناً، دین خیر خواہی کا نام ہے لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کن کے لیے؟ آپ نے فرمایا: اللہ کے لیے، اس کی کتاب کے لیے، اس کے رسول کے لیے، مومنوں کے حاکموں کے لیے اور ان کے عام لوگوں کے لیے یا کہا مسلمانوں کے حاکموں کے لیے اور ان کے عام لوگوں کے لیے ۱؎ ۔
Haidth Number: 4944
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الإیمان ۲۳ (۵۵)، سنن النسائی/البیعة ۳۱ (۴۲۰۲)، (تحفة الأشراف: ۲۰۵۳)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۴/۱۰۲، ۱۰۳)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : اللہ کے لئے خیر خواہی کا مفہوم یہ ہے کہ بندہ اللہ کی وحدانیت کا قائل ہو اور اس کی ہر عبادت خالص اللہ کے لئے ہو، کتاب اللہ کے لئے خیر خواہی یہ ہے کہ اس پر ایمان لائے اور عمل کرے، رسول کے لئے خیر خواہی یہ ہے کہ رسول کی نبوت کی تصدیق کرنے کے ساتھ وہ جن چیزوں کا حکم دیں اسے بجا لائے اور جس چیز سے منع کریں اس سے باز رہے، مسلمانوں کے حاکموں کے لئے خیر خواہی یہ ہے کہ حق بات میں ان کی تابعداری کی جائے اور حقیقی شرعی وجہ کے بغیر ان کے خلاف بغاوت کا راستہ نہ اپنایا جائے، اور عام مسلمانوں کے لئے خیرخواہی یہ ہے کہ ان میں امربالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ انجام دیا جائے۔