Blog
Books
Search Hadith

باب: پہلی اور تیسری رکعت سے اٹھنے کی کیفیت کا بیان ۔

CHAPTER: Standing Up In The Single (Odd Numbered Rak’ah).

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ إِبْرَاهِيمَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَيُّوبَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ جَاءَنَا أَبُو سُلَيْمَانَ مَالِكُ بْنُ الْحُوَيْرِثِ إِلَى مَسْجِدِنَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ وَاللَّهِ إِنِّي لَأُصَلِّي بِكُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَمَا أُرِيدُ الصَّلَاةَ، ‏‏‏‏‏‏وَلَكِنِّي أُرِيدُ أَنْ أُرِيَكُمْ كَيْفَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قُلْتُ لِأَبِي قِلَابَةَ:‏‏‏‏ كَيْفَ صَلَّى ؟ قَالَ:‏‏‏‏ مِثْلَ صَلَاةِ شَيْخِنَا هَذَا، ‏‏‏‏‏‏يَعْنِي عَمْرَو بْنَ سَلَمَةَ إِمَامَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَذَكَرَ أَنَّهُ كَانَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السَّجْدَةِ الْآخِرَةِ فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى قَعَدَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَامَ .

Abu Qilabah said: Abu sulaiman Malik bin al-Huwairith came to our mosque and said: By Allah, I Shall offer prayer; and I do not intend to pray, but I intend to show you how I saw the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم offering prayer. He (the narrator Ayyub) said: I asked Abu Qilabah: How did he pray? He replied: Like the prayer of this head after the last prostration in the first rak’ah, he used to sit, and then stand up.

ابوقلابہ کہتے ہیں کہ
ابوسلیمان مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ ہماری مسجد میں آئے تو انہوں نے کہا: قسم اللہ کی میں تمہیں نماز پڑھاؤں گا، میرے پیش نظر نماز پڑھانا نہیں بلکہ میں تم لوگوں کو دکھانا چاہتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کس طرح نماز پڑھتے دیکھا ہے۔ راوی کہتے ہیں: میں نے ابوقلابہ سے پوچھا: انہوں نے کس طرح نماز پڑھی؟ تو ابوقلابہ نے کہا: ہمارے اس شیخ- یعنی عمرو بن سلمہ کی طرح، جو ان کے امام تھے اور ابوقلابہ نے ذکر کیا کہ ابوقلابہ نے مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ جب پہلی رکعت کے دوسرے سجدے سے اپنا سر اٹھاتے تو ( تھوڑی دیر ) بیٹھتے پھر کھڑے ہوتے ۱؎۔
Haidth Number: 842
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الأذان ۱۲۷ (۸۰۲)، ۱۴۲ (۸۲۳)، (تحفة الأشراف: ۱۱۱۸۵)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصلاة ۱۰۱ (۲۸۷)، سنن النسائی/الافتتاح ۱۸۱ (۱۱۵۲)، مسند احمد (۳/۴۳۶، ۵/۵۳) (صحیح)

Wazahat

وضاحت: وضاحت : اس بیٹھنے کو جلسہ استراحت کہتے ہیں، جو لوگ اس کے قائل نہیں ہیں انہوں نے اس حدیث کا جواب یہ دیا ہے کہ موٹاپے اور کبر سنی کی وجہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کیا تھا، لیکن یہ تاویل بلا دلیل ہے، شیخ البانی رحمہ اللہ کہتے ہیں: جلسہ استراحت کو اس امر پر محمول کرنا کہ یہ حاجت کی بنا پر تھا عبادت کی غرض سے نہیں ؛ لہٰذا یہ مشروع نہیں ہے- جیسا کہ احناف وغیرہ کا قول ہے- باطل ہے اور اس کے بطلان کے لئے یہی کافی ہے کہ دس صحابہ رضی اللہ عنھم نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ نماز میں داخل کرنے کو تسلیم کیا ہے، اگر انہیں یہ علم ہوتا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ضرورت کی بنا پر کیا ہے تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ نماز میں اسے داخل کرنے پر خاموشی اختیار نہ کرتے۔