Blog
Books
Search Hadith

باب: وضو میں اسراف و فضول خرچی یعنی پانی ضرورت سے زیادہ بہانا درست نہیں ہے ۔

CHAPTER: Excessiveness In The Water For Ablution’.

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْجُرَيْرِيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي نَعَامَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُغَفَّلٍ، ‏‏‏‏‏‏سَمِعَ ابْنَهُ يَقُولُ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْقَصْرَ الْأَبْيَضَ عَنْ يَمِينِ الْجَنَّةِ إِذَا دَخَلْتُهَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَيْ بُنَيَّ، ‏‏‏‏‏‏سَلِ اللَّهَ الْجَنَّةَ وَتَعَوَّذْ بِهِ مِنَ النَّارِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:‏‏‏‏ إِنَّهُ سَيَكُونُ فِي هَذِهِ الْأُمَّةِ قَوْمٌ يَعْتَدُونَ فِي الطَّهُورِ وَالدُّعَاءِ .

Narrated Abdullah ibn Mughaffal: Abdullah heard his son praying to Allah: O Allah, I ask Thee a white palace on the right of Paradise when I enter it. He said: O my son, ask Allah for Paradise and seek refuge in Him from Hell-Fire, for I heard the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم say: In this community there will be some people who will exceed the limits in purification as well as in supplication.

ابونعامہ سے روایت ہے کہ
عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ نے اپنے بیٹے کو کہتے سنا: اے اللہ! میں جب جنت میں داخل ہوں تو مجھے جنت کے دائیں طرف کا سفید محل عطا فرما، آپ نے کہا: میرے بیٹے! تم اللہ سے جنت طلب کرو اور جہنم سے پناہ مانگو، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: اس امت میں عنقریب ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو طہارت اور دعا میں حد سے تجاوز کریں گے ۱؎۔
Haidth Number: 96
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/الدعاء ۱۲ (۳۸۶۴)، (تحفة الأشراف: ۹۶۶۴)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۴/۸۶) (صحیح)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : طہارت میں حد سے تجاوز کا مطلب یہ ہے کہ وضو، غسل یا آب دست میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ’’تحدید‘‘ سے زیادہ بلا ضرورت پانی بہایا جائے، اور دعا میں حد سے تجاوز کا مطلب ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعائیں چھوڑ کر دوسروں کی تکلفات سے بھری، مقفی اورمسجّع دعائیں پڑھی جائیں، یا حد ادب سے تجاوز ہو، یا صلہ رحمی کے خلاف ہو، یا غیر شرعی خواہش ہو۔