Blog
Books
Search Hadith

کب تک بیع توڑنے کا اختیار رہتا ہے اس کا بیان

(42) CHAPTER. For what period has one to confirm or cancel the bargain?

حَدَّثَنَا صَدَقَةُ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، قَالَ : سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ نَافِعًا ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : إِنَّ الْمُتَبَايِعَيْنِ بِالْخِيَارِ فِي بَيْعِهِمَا مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا ، أَوْ يَكُونُ الْبَيْعُ خِيَارًا ، قَالَ نَافِعٌ : وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ ، إِذَا اشْتَرَى شَيْئًا يُعْجِبُهُ ، فَارَقَ صَاحِبَهُ .

Narrated Ibn `Umar: The Prophet said, The buyer and the seller have the option to cancel or confirm the bargain before they separate from each other or if the sale is optional. Nafi` said, Ibn `Umar used to separate quickly from the seller if he had bought a thing which he liked.

ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو عبدالوہاب نے خبر دی، کہا کہ میں نے یحییٰ بن سعید سے سنا، کہا کہ میں نے نافع سے سنا اور انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے کہ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، خرید و فروخت کرنے والوں کو جب تک وہ جدا نہ ہوں اختیار ہوتا ہے، یا خود بیع میں اختیار کی شرط ہو۔ ( تو شرط کے مطابق اختیار ہوتا ہے ) نافع نے کہا کہ جب عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کوئی ایسی چیز خریدتے جو انہیں پسند ہوتی تو ( خریدنے کے بعد ) اپنے معاملہ دار سے جدا ہو جاتے۔
Haidth Number: 2107
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

Not Available

Wazahat

Not Available