Blog
Books
Search Hadith

اگر کسی کو اچانک موت آ جائے تو اس کی طرف سے خیرات کرنا مستحب ہے اور میت کی نذروں کو پوری کرنا

(19) CHAPTER. It is recommended that something should be given in charity on behalf of a person who dies suddenly. And the execution of the vows of the deceased.

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، قَالَ : حَدَّثَنِي مَالِكٌ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ رَجُلًا ، قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِنَّ أُمِّي افْتُلِتَتْ نَفْسُهَا وَأُرَاهَا ، لَوْ تَكَلَّمَتْ تَصَدَّقَتْ ، أَفَأَتَصَدَّقُ عَنْهَا ؟ قَالَ : نَعَمْ تَصَدَّقْ عَنْهَا .

Narrated `Aisha: A man said to the Prophet, My mother died suddenly, and I think that if she could speak, she would have given in charity. May I give in charity on her behalf? He said, Yes! Give in charity on her behalf.

ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ‘ ان سے ہشام نے ‘ ان سے ان کے باپ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ
ایک صحابی ( سعد بن عبادہ ) نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ میری والدہ کی موت اچانک واقع ہو گئی ‘ میرا خیال ہے کہ اگر انہیں گفتگو کا موقع ملتا تو وہ صدقہ کرتیں تو کیا میں ان کی طرف سے خیرات کر سکتا ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں ان کی طرف سے خیرات کر۔
Haidth Number: 2760
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

Not Available

Wazahat

Not Available