Blog
Books
Search Hadith

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے عالموں کے اتفاق کرنے کا جو ذکر فرمایا ہے اس کی ترغیب دی ہے اور مکہ اور مدینہ کے عالموں کے اجماع کا بیان

(16) CHAPTER. The Prophet (p.b.u.h.) mentioned and recommended that the religious learned men should not differ. What common opinions the people of the two Haram (sanctuaries) of Makkah and Al-Madina had.

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ ، قَالَ : سُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ أَشَهِدْتَ الْعِيدَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : نَعَمْ ، وَلَوْلَا مَنْزِلَتِي مِنْهُ مَا شَهِدْتُهُ مِنَ الصِّغَرِ ، فَأَتَى الْعَلَمَ الَّذِي عِنْدَ دَارِ كَثِيرِ بْنِ الصَّلْتِ ، فَصَلَّى ، ثُمَّ خَطَبَ وَلَمْ يَذْكُرْ أَذَانًا وَلَا إِقَامَةً ، ثُمَّ أَمَرَ بِالصَّدَقَةِ ، فَجَعَلَ النِّسَاءُ يُشِرْنَ إِلَى آذَانِهِنَّ وَحُلُوقِهِنَّ فَأَمَرَ بِلَالًا : فَأَتَاهُنَّ ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .

Narrated `Abdur-Rahman bin `Abis: Ibn `Abbas was asked, Did you offer the Id prayer with the Prophet? He said, Yes, had it not been for my close relation to the Prophet, I would not have performed it (with him) because of my being too young The Prophet came to the mark which is near the home of Kathir bin As-Salt and offered the Id prayer and then delivered the sermon. I do not remember if any Adhan or Iqama were pronounced for the prayer. Then the Prophet ordered (the women) to give alms, and they started stretching out their hands towards their ears and throats (giving their ornaments in charity), and the Prophet ordered Bilal to go to them (to collect the alms), and then Bilal returned to the Prophet.

ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی، ان سے عبدالرحمٰن بن عابس نے بیان کیا، کہا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا گیا کہ
کیا آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عید میں گئے ہیں؟ کہا کہ ہاں میں اس وقت کم سن تھا۔ اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مجھ کو اتنا نزدیک کا رشتہ نہ ہوتا اور کم سن نہ ہوتا تو آپ کے ساتھ کبھی نہیں رہ سکتا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم گھر سے نکل کر اس نشان کے پاس آئے جو کثیر بن صلت کے مکان کے پاس ہے اور وہاں آپ نے نماز عید پڑھائی پھر خطبہ دیا۔ انہوں نے اذان اور اقامت کا ذکر نہیں کیا، پھر آپ نے صدقہ دینے کا حکم دیا تو عورتیں اپنے کانوں اور گردنوں کی طرف ہاتھ بڑھانے لگیں زیوروں کا صدقہ دینے کے لیے، اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال رضی اللہ عنہ کو حکم فرمایا، وہ آئے اور صدقہ میں ملی ہوئی چیزوں کو لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس واپس گئے۔
Haidth Number: 7325
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

Not Available

Wazahat

Not Available