Blog
Books
Search Hadith

خطبہ جمعہ کو خاموشی کے ساتھ غور سے سننے کا بیان

حَدَّثَنَا مُحْرِزُ بْنُ سَلَمَةَ الْعَدَنِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ شَرِيكِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ قَرَأَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ:‏‏‏‏ تَبَارَكَ وَهُوَ قَائِمٌ ، ‏‏‏‏‏‏فَذَكَّرَنَا بِأَيَّامِ اللَّهِ وَأَبُو الدَّرْدَاءِ أَوْ أَبُو ذَرٍّ يَغْمِزُنِي فَقَالَ:‏‏‏‏ مَتَى أُنْزِلَتْ هَذِهِ السُّورَةُ؟ إِنِّي لَمْ أَسْمَعْهَا إِلَّا الْآنَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَشَارَ إِلَيْهِ أَنِ اسْكُتْ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا انْصَرَفُوا قَالَ:‏‏‏‏ سَأَلْتُكَ مَتَى أُنْزِلَتْ هَذِهِ السُّورَةُ؟ فَلَمْ تُخْبِرْنِي، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ أُبَيٌّ:‏‏‏‏ لَيْسَ لَكَ مِنْ صَلَاتِكَ الْيَوْمَ إِلَّا مَا لَغَوْتَ، ‏‏‏‏‏‏فَذَهَبَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَأَخْبَرَهُ بِالَّذِي قَالَ أُبَيٌّ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ صَدَقَ أُبَيٌّ .

‘Ata’ bin Yasar narrated from Ubayy bin Ka’b: “The Messenger of Allah (ﷺ) recited Tabarak [Al-Mulk (67)] one Friday, while he was standing and reminding us of the Days of Allah (i.e., preaching to us). Abu Darda’ or Abu Dharr raised an eyebrow at me and said: ‘When was this Surah revealed? For I have not heard it before now.’ He (Ubayy) gestured to him that he should remain silent. When they finished, he said: ‘I asked you when this Surah was revealed and you did not answer me.” Ubayy said: ‘You have gained nothing from your prayer today except the idle talk that you engaged in.’ He went to the Prophet (ﷺ) and told him about that, and what Ubayy had said to him. The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Ubayy spoke the truth.’”

ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ کے دن منبر پر کھڑے ہو کر سورۃ تبارک ( سورۃ الملک ) پڑھی، اور ہمیں اللہ عزوجل کی طرف سے گزشتہ قوموں پر پیش آنے والے اہم واقعات سے نصیحت کی، ابوالدرداء رضی اللہ عنہ یا ابوذر رضی اللہ عنہ نے میری جانب نظر سے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ سورۃ کب نازل ہوئی؟ میں نے تو یہ ابھی سنی ہے، تو ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے ان کو اشارہ کیا کہ خاموش رہو، جب وہ لوگ نماز سے فارغ ہوئے تو ابوالدرداء رضی اللہ عنہ یا ابوذر رضی اللہ عنہ نے ابی رضی اللہ عنہ سے کہا کہ میں نے آپ سے پوچھا کہ یہ سورۃ کب نازل ہوئی تو آپ نے نہیں بتایا، ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ آج آپ کو آپ کی نماز میں ان لغو باتوں کے سوا کچھ بھی اجر و ثواب نہیں ملے گا، چنانچہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے، اور آپ سے اس کا ذکر کیا، اور ابی رضی اللہ عنہ نے جو بات کہی تھی وہ بھی بتائی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابی نے سچ کہا ۱؎۔
Haidth Number: 1111
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

(ابوذر رضی اللہ عنہ کی حدیث سے صحیح ہے، ملاحظہ ہو: الإرواء: ۸۰-۸۱)

Takhreej

تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ۶۸، ومصباح الزجاجة: ۳۹۷)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۵/۱۴۳)

Wazahat

مسند احمد اور سنن ابوداود میں علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جو شخص امام کے نزدیک بیٹھا لیکن اس نے لغو حرکت کی اور خطبہ نہیں سنا، اور خاموش نہیں رہا، تو اس پر وبال کا ایک حصہ ہو گا، اور جس نے کہا: خاموش رہو تو اس نے لغو کیا اور جس نے لغو کیا، اس کا جمعہ نہ ہوا، علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایسا ہی میں نے نبی کریم ﷺ سے سنا، اس باب کی احادیث کا خلاصہ یہ ہے کہ جمعہ پڑھنے کے لئے آنے والے پر ہر طرح کی دینی اور دنیاوی بات چیت خطبہ کے دوران ممنوع ہے۔ جس میں ذکر و اذکار بھی داخل ہے، اسی طریقے سے ایک دوسرے کو نصیحت و تلقین بھی، ہاں! ضرورت وحاجت اور شرعی مصلحت کے پیش نظر امام سامعین سے مخاطب ہو سکتا ہے، جیسا کہ کئی احادیث میں رسول اللہ ﷺ سے یہ ثابت ہے۔ خود آگے کی حدیث میں سلیک غطفانی رضی اللہ عنہ کو آپ ﷺ نے دو رکعت پڑھنے کا حکم دیا، نیز سامعین خطبہ کے دوران امام کی متابعت میں صلاۃ و سلام اور اس کی دعاؤں پر آمین بھی کہہ سکتے ہیں، لیکن یہ واضح رہے کہ اس سے خطبہ کے سننے میں یا مسجد کے احترام میں کوئی خلل واقع نہ ہو۔