Blog
Books
Search Hadith

جمعہ کے دن اذان کا بیان

حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى الْقَطَّانُ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا جَرِيرٌ . ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ جَمِيعًا، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ مَا كَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا مُؤَذِّنٌ وَاحِدٌ إِذَا خَرَجَ أَذَّنَ، ‏‏‏‏‏‏وَإِذَا نَزَلَ أَقَام، ‏‏‏‏‏‏وَأَبُو بَكْرٍ، ‏‏‏‏‏‏وَعُمَرُ كَذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا كَانَ عُثْمَانُ، ‏‏‏‏‏‏وَكَثُرَ النَّاسُ زَادَ النِّدَاءَ الثَّالِثَ عَلَى دَارٍ فِي السُّوقِ يُقَالُ لَهَا الزَّوْرَاءُ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا خَرَجَ أَذَّنَ وَإِذَا نَزَلَ أَقَامَ .

It was narrated that Sa’ib bin Yazid said: “The Messenger of Allah (ﷺ) had only one Mu’adh-dhin. When he came out he would give the Adhan and when he came down (from the pulpit) he would give the Iqamah. Abu Bakr and ‘Umar did likewise, but when ‘Uthman (became caliph) the numbers of people had increased, he added the third call from atop a house in the marketplace that was called Zawra’. When he came out (the Mu’adh-dhin) would call the Adhan, and when he came down from the pulpit, he would call the Iqamah.

سائب بن یزید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صرف ایک ہی مؤذن تھے ۱؎، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم ( خطبہ کے لیے ) نکلتے تو وہ اذان دیتے، اور جب منبر سے اترتے تو اقامت کہتے، ابوبکرو عمر رضی اللہ عنہما کے زمانہ میں بھی ایسا ہی تھا، جب عثمان رضی اللہ عنہ خلیفہ ہوئے اور لوگ زیادہ ہو گئے، تو انہوں نے زوراء نامی ۲؎ بازار میں ایک مکان پر، تیسری اذان کا اضافہ کر دیا، چنانچہ جب عثمان رضی اللہ عنہ ( خطبہ دینے کے لیے ) نکلتے تو مؤذن ( دوبارہ ) اذان دیتا، اور جب منبر سے اترتے تو تکبیر کہتا ۳؎۔
Haidth Number: 1135
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

صحیح البخاری/الجمعة ۲۱ (۹۱۲)، ۲۲ (۹۱۳)، ۲۴ (۹۱۵)، ۲۵ (۹۱۶)، سنن ابی داود/الصلاة ۲۲۵ (۱۰۸۸، ۱۰۹۰)، سنن الترمذی/الصلاة ۲۵۵ (۵۱۶)، سنن النسائی/الجمعة ۱۵ (۱۳۹۳، ۱۳۹۴)، (تحفة الأشراف: ۳۷۹۹)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۳/۴۴۹، ۴۵۰)

Wazahat

یعنی جمعہ کے دن کے لئے ایک ہی مؤذن تھا، اب یہ اعتراض نہ ہو گا کہ ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ بھی آپ ﷺ کے مؤذن تھے، کیونکہ وہ صرف فجر کی اذان دیا کرتے تھے، بلال رضی اللہ عنہ کی اذان کے بعد، اور ابو محذورہ رضی اللہ عنہ مکہ میں اذان دیتے تھے، اور سعد القرظ قبا میں اذان دیتے تھے، اور حارث صدائی کبھی کبھی سفر وغیرہ میں اذان دیا کرتے تھے، انہوں نے صرف اذان سیکھی تھی۔ ۲؎: زوراء: مدینہ کے ایک بازار کا نام تھا۔ ۳؎:تکبیر کو شامل کر کے یہ تیسری اذان ہوئی، اور یہ ترتیب میں پہلی اذان ہے جو خلیفہ راشد عثمان رضی اللہ عنہ کی سنت ہے، دوسری اذان اس وقت ہو گی جب امام خطبہ دینے کے لئے منبر پر بیٹھے گا، اور تیسری اذان، اقامت (تکبیر) ہے، اگر کوئی اذان اور اقامت ہی پر اکتفا کرے تو اس نے نبی اکرم ﷺ اور ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کے سنت کی اتباع کی۔