Blog
Books
Search Hadith

دعائے قنوت میں ہاتھ نہ اٹھانے کا بیان

حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ قَتَادَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ لَا يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي شَيْءٍ مِنْ دُعَائِهِ إِلَّا عِنْدَ الِاسْتِسْقَاءِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّهُ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّى يُرَى بَيَاضُ إِبْطَيْهِ .

It was narrated from Anas bin Malik that the Prophet (ﷺ) did not raise his hands in any of his supplications except when praying for rain (Istisqa’), when he raised his hands so high that the whiteness of his armpits could be seen.

انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی کسی بھی دعا میں اپنے ہاتھ ( مبالغہ کے ساتھ ) نہیں اٹھاتے تھے، البتہ آپ استسقاء میں اپنے ہاتھ اتنا اوپر اٹھاتے کہ آپ کی بغلوں کی سفیدی دکھائی دیتی ۱؎۔
Haidth Number: 1180
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

صحیح البخاری/الاستسسقاء ۲۲ (۱۰۳۱)المناقب ۲۳ (۳۵۶۵)، الدعوات ۲۳ (۶۳۴۱)، صحیح مسلم/الاستسقاء ۱ (۸۹۵)، سنن ابی داود/الصلاة۲۶۰ (۱۷۷۰)، قیام اللیل ۴۳ (۱۷۴۹)،(تحفة الأشراف:۱۱۶۸)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الاستسقاء ۹ (۱۵۱۲)، مسند احمد (۳/۲۸۲)، سنن الدارمی/الصلاة ۱۸۹ (۱۵۷۶)

Wazahat

یہ روایت ان بہت سی روایتوں کی معارض ہے جن سے استسقاء کے علاوہ بھی بہت سی جگہوں پر دعا میں دونوں ہاتھوں کا اٹھانا ثابت ہے، لہذا اولیٰ یہ ہے کہ انس رضی اللہ عنہ کی اس روایت کو اس بات پر محمول کیا جائے کہ آپ نے جو نفی کی ہے، وہ اپنے علم کی حد تک کی ہے، جس سے دوسروں کے علم کی نفی لازم نہیں آتی ہے، یا یہ کہا جائے کہ اس میں ہاتھ زیادہ اٹھانے کی نفی ہے، یعنی دوسری دعاؤں میں آپ اپنے ہاتھ اتنے اونچے نہیں اٹھاتے تھے جتنا استسقاء میں اٹھاتے تھے، حتی«رأيت بياض إبطيه» کے ٹکڑے سے اس قول کی تائید ہو رہی ہے، اس سے مطلق قنوت میں ہاتھ نہ اٹھانے پر استدلال صحیح نہیں، اس لئے کہ قنوت نازلہ میں ہاتھ اٹھانا صحیح روایتوں سے ثابت ہے۔