Blog
Books
Search Hadith

جن اوقات میں نماز مکروہ ہے ان کا بیان

حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، ‏‏‏‏‏‏أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الصُّنَابِحِيِّ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ الشَّمْسَ تَطْلُعُ بَيْنَ قَرْنَيِ الشَّيْطَانِ أَوْ قَالَ:‏‏‏‏ يَطْلُعُ مَعَهَا قَرْنَا الشَّيْطَانِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا ارْتَفَعَتْ فَارَقَهَا، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا كَانَتْ فِي وَسَطِ السَّمَاءِ قَارَنَهَا، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا دَلَكَتْ أَوْ قَالَ:‏‏‏‏ زَالَتْ فَارَقَهَا، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا دَنَتْ لِلْغُرُوبِ قَارَنَهَا، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا غَرَبَتْ فَارَقَهَا، ‏‏‏‏‏‏فَلَا تُصَلُّوا هَذِهِ السَّاعَاتِ الثَّلَاثَ .

It was narrated from Abu ‘Abdullah As-Sunabihi that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “The sun rises between the two horns of Satan” or he said “The two horns of Satan rise with it, and when it has risen, Satan parts from it. When it is in the middle of the sky he accompanies it, then when it has crossed the zenith he parts from it. When it is about to set, he accompanies it, and when it has set he parts from it. So do no pray at these three times.”

ابوعبداللہ صنابحی سے روایت ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک سورج شیطان کے دو سینگوں کے درمیان نکلتا ہے، یا فرمایا کہ سورج کے ساتھ وہ اس کی دونوں سینگیں نکلتی ہیں، جب سورج بلند ہو جاتا ہے تو وہ اس سے الگ ہو جاتا ہے، پھر جب سورج آسمان کے بیچ میں آتا ہے تو وہ اس سے مل جاتا ہے، پھر جب سورج ڈھل جاتا ہے تو شیطان اس سے الگ ہو جاتا ہے، پھر جب ڈوبنے کے قریب ہوتا ہے تو وہ اس سے مل جاتا ہے، پھر جب ڈوب جاتا ہے تو وہ اس سے جدا ہو جاتا ہے، لہٰذا تم ان تین اوقات میں نماز نہ پڑھو ۱؎۔
Haidth Number: 1253
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

(ابوعبد اللہ صنابحی عبد الرحمن بن عسیلہ تابعی ہیں اس لئے یہ حدیث مرسل اور ضعیف ہے نیز ملاحظہ ہو: ضعیف الجامع برقم:۱۴۷۲)

Takhreej

سنن النسائی/المواقیت ۳۰ (۵۶۰)،(تحفة الأشراف:۹۶۷۸)، موطا امام مالک/القرآن ۱۰ (۴۴)، مسند احمد (۴/۳۴۸،۳۴۹)

Wazahat

اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ یہ اوقات مشرکین کی عبادت کے اوقات ہیں جو اللہ کے سوا سورج کی عبادت کرتے ہیں، تو ان اوقات میں گو اللہ تعالیٰ کی عبادت کی جائے لیکن مشرکین کی مشابہت کی وجہ سے مکروہ اور منع ٹھہری۔ یہاں ایک اعتراض ہوتا ہے وہ یہ ہے کہ زمین کروی (گول) ہے اور وہ سورج کے گرد گھوتی ہے اب جو لوگ زمین کے چاروں طرف رہتے ہیں، ان کا کوئی وقت اس سے خالی نہ ہو گا یعنی کہیں دوپہر ضرور ہی ہو گی اور کہیں سورج نکل رہا ہو گا اور کہیں ڈوب رہا ہو گا، پس ہر وقت میں نماز منع ٹھہرے گی، اس کا جواب یہ ہے کہ ہر ایک ملک والوں کو اپنے طلوع اور غروب اور استواء سے غرض ہے، دوسرے ملکوں سے غرض نہیں، پس جس وقت ہمارے ملک میں زوال ہو جائے تو نماز صحیح ہو گی، حالانکہ جس وقت ہمارے ہاں زوال ہوا ہے اس وقت ان لوگوں کے پاس جو مغرب کی طرف ہٹے ہوئے ہیں استواء کا وقت ہوا۔ ایک اعتراض اور ہوتا ہے کہ جب سورج کسی وقت میں خالی نہ ہوا یعنی کسی نہ کسی ملک میں اس وقت استواء ہو گا، اور کسی نہ کسی ملک میں اس وقت طلوع ہو گا، اور کسی نہ کسی ملک میں غروب تو شیطان سورج سے جدا کیونکر ہو گا بلکہ ہر وقت سورج کے ساتھ رہے گا۔ اس کا جواب یہ ہے کہ بے شک جو شیطان سورج پر متعین ہے وہ ہر وقت اس کے ساتھ رہتا ہے، اور سورج کے ساتھ ہی ساتھ پھرتا رہتا ہے، لیکن جدا ہونے کا مقصد یہ ہے کہ سورج کے ساتھ ہی وہ ہماری سمت سے ہٹ جاتا ہے، اور مشرکوں کی عبادت کا وقت ہمارے ملک میں ختم ہو جاتا ہے، اور ہمارے لیے نماز کی ادائیگی اور عبادت کرنا صحیح ہو جاتا ہے، گو نفس الامر میں وہ سورج سے جدا نہ ہو اس لئے کہ ہر گھڑی کہیں نہ کہیں طلوع اور غروب اور استواء کا وقت ہے۔ «واللہ اعلم»۔