Blog
Books
Search Hadith

عید کے دن ایک راستے سے عیدگاہ جانے اور دوسرے راستے سے واپس آنے کا بیان

حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَعْدِ بْنِ عَمَّارِ بْنِ سَعْدٍ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنِي أَبِي، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَدِّهِ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ كَانَ إِذَا خَرَجَ إِلَى الْعِيدَيْنِ سَلَكَ عَلَى دَارِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي الْعَاصِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ عَلَى أَصْحَابِ الْفَسَاطِيطِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ انْصَرَفَ فِي الطَّرِيقِ الْأُخْرَى طَرِيقِ بَنِي زُرَيْقٍ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يَخْرُجُ عَلَى دَارِ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ، ‏‏‏‏‏‏وَدَارِ أَبِي هُرَيْرَةَ إِلَى الْبَلَاطِ .

‘Abdur-Rahman bin Sa’d bin ‘Ammar bin Sa’d said: “My father told me, from his father, from his grandfather, that when the Prophet (ﷺ) went out on the two ‘Eid, he would pass by the house of Sa’eed bin Abul-‘As, then by the people of the tent, then he would leave by a different route, via Banu Zuraiq, then he would go out by the house of ‘Ammar bin Yasir and the house of Abu Hurairah to Balat.”

مؤذن رسول سعد القرظ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب عیدین کی نماز کے لیے نکلتے تو سعید بن ابی العاص کے مکان سے گزرتے، پھر خیمہ والوں کی طرف تشریف لے جاتے، پھر دوسرے راستے سے واپس ہوتے، اور قبیلہ بنی زریق کے راستے سے عمار بن یاسر اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہما کے مکانات کو پار کرتے ہوئے مقام بلاط پر تشریف لے جاتے۔
Haidth Number: 1298
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

(عبدالرحمن اور ان کے والد ضعیف ہیں)

Takhreej

تفرد بہ ابن ماجہ،(تحفة الأشراف:۳۸۳۲، ومصباح الزجاجة:۴۵۶)

Wazahat

بلاط ایک مقام کا نام ہے، جو مسجد نبوی اور بازار کے درمیان واقع تھا۔ ۲؎: علماء نے راستہ بدلنے کی بہت سی حکمتیں بیان فرمائی ہیں، امام نووی ؒنے اس کی حکمت مقامات عبادت کا زیادہ ہونا بتلایا ہے، بعض کہتے ہیں کہ ایسا اس لئے کہ دونوں راستے قیامت والے دن گواہی دیں گے کہ یا اللہ تیری تکبیر و تہلیل کرتا ہوا یہ بندہ ہمارے اوپر سے گزرا تھا کیونکہ نماز عید کے لئے یہ حکم ہے کہ آتے جاتے راستوں میں بہ آواز بلند تکبیریں پڑھتے اور اللہ کا ذکر کرتے رہو، یا مقصد ہے کہ ایک کے بجائے دو راستوں کے فقراء، لوگوں کے صدقہ و خیرات سے بہرمند ہوں، یا اس لئے کہ مسلمانوں کی قوت و اجتماعیت کا زیادہ سے زیادہ مظاہرہ ہو۔