Blog
Books
Search Hadith

قرآن مجید کو کتنے دن میں ختم کرنا مستحب ہے؟۔

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ الْبَاهِلِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يَحْيَى بْنِ حَكِيمِ بْنِ صَفْوَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ جَمَعْتُ الْقُرْآنَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَرَأْتُهُ كُلَّهُ فِي لَيْلَةٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنِّي أَخْشَى أَنْ يَطُولَ عَلَيْكَ الزَّمَانُ وَأَنْ تَمَلَّ، ‏‏‏‏‏‏فَاقْرَأْهُ فِي شَهْرٍ ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ دَعْنِي أَسْتَمْتِعْ مِنْ قُوَّتِي وَشَبَابِي، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَاقْرَأْهُ فِي عَشْرَةٍ ، ‏‏‏‏‏‏قُلْتُ:‏‏‏‏ دَعْنِي أَسْتَمْتِعْ مِنْ قُوَّتِي وَشَبَابِي، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَاقْرَأْهُ فِي سَبْعٍ ، ‏‏‏‏‏‏قُلْتُ:‏‏‏‏ دَعْنِي أَسْتَمْتِعْ مِنْ قُوَّتِي وَشَبَابِي، ‏‏‏‏‏‏ فَأَبَى .

It was narrated that ‘Abdullah bin ‘Amr said: “I memorized the Qur’an and recited it all in one night. The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘I am afraid that you may live a long life and that you may get bored. Recite it over the period of a month.’ I said: ‘Let me benefit from my strength in my youth.’ He said: ‘Recite it in ten days.’ I said: ‘Let me benefit from my strength and my youth.’ He said: ‘Recite it in seven days.’ I said: ‘Let me benefit from my strength and my youth,’ but he refused (to alter it any further).”

عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ
میں نے قرآن حفظ کیا، اور پورا قرآن ایک ہی رات میں پڑھنے کی عادت بنا لی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے ڈر ہے کہ کچھ ہی عرصہ گزرنے کے بعد تم اکتا جاؤ گے، لہٰذا تم اسے ایک مہینے میں پڑھا کرو میں نے کہا: مجھے اپنی قوت اور جوانی سے فائدہ اٹھانے دیجئیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو دس دن میں پڑھا کرو میں نے کہا: مجھے اپنی قوت اور جوانی سے فائدہ اٹھانے دیجئیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ٹھیک ہے تو سات دن میں پڑھا کرو میں نے کہا: مجھے اپنی قوت اور جوانی سے فائدہ اٹھانے دیجئیے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار کر دیا ۱؎۔
Haidth Number: 1346
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

تفرد بہ ابن ماجہ،(تحفة الأشراف:۸۹۴۵)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصوم ۵۴ (۱۹۷۸)، فضائل القرآن ۳۴ (۵۰۵۳،۵۰۵۴)، صحیح مسلم/الصوم ۳۵ (۱۱۵۹)، سنن ابی داود/الصلاة ۳۲۵ (۱۳۸۸)، سنن الترمذی/القراء ات ۱۳ (۲۹۴۶)، سنن النسائی/الصیام ۴۵ (۲۳۹۱،۲۳۹۲)، مسند احمد (۲/۱۶۳،۱۹۹)، سنن الدارمی/فضائل القرآن ۳۲ (۳۵۱۳)

Wazahat

یعنی سات دن سے کم میں ختم قرآن کی اجازت نہ دی، صحیح بخاری کی روایت میں ہے کہ سات دن سے کم میں ختم قرآن نہ کرو، قسطلانی نے کہا کہ یہ نہی حرمت کے لئے نہیں ہے، اور بعض اہل ظاہر کے نزدیک تین دن سے کم میں قرآن ختم کرنا حرام ہے، نووی کہتے ہیں کہ اس کی کوئی حد نہیں، جب تک جی لگے اور جتنی طاقت ہو، اس کے لحاظ سے قرآن پڑھے، اور بہتر یہی ہے کہ سات دن سے کم میں ختم نہ کرے، انتہاء تین دن میں، اور قرآن کے معانی اور مطالب میں غور و فکر کر کے پڑھے، اور ہمارے زمانہ میں تو قرآن کے معانی کا ترجمہ ہر زبان میں ہو گیا ہے، پس ترجمہ کے ساتھ تلاوت کرنا زیادہ ثواب ہے، فقیہ ابواللیث کہتے ہیں کہ اقل درجہ یہ ہے کہ آدمی سال بھر میں قرآن دو بار ختم کرے، اور حسن بن زیاد نے ابوحنیفہ رحمۃ اللہ سے نقل کیا ہے کہ جس نے سال بھر میں دو بار پورے قرآن کی قراءت مکمل کی اس نے قرآن کا حق ادا کیا، کیونکہ جبرئیل علیہ السلام نے جس سال نبی کریم ﷺ کی وفات ہوئی، دوبار قرآن کا دور کیا، اور بعض نے کہا چالیس دن سے زیادہ ختم قرآن میں تاخیر کرنا مکروہ ہے۔