Blog
Books
Search Hadith

نماز میں قیام لمبا کرنے کا بیان

حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ، ‏‏‏‏‏‏سَمِعَ الْمُغِيرَةَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى تَوَرَّمَتْ قَدَمَاهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقِيلَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَدْ غَفَرَ اللَّهُ لَكَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَفَلَا أَكُونُ عَبْدًا شَكُورًا .

It was narrated from Ziyad bin ‘Ilaqah that he heard Mughirah say: “The Messenger of Allah (ﷺ) stood (in prayer) until his feet became swollen. It was said: ‘O Messenger of Allah, Allah has forgiven you your past and future sins.’ He said: ‘Should I not be a thankful slave?’”

مغیرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے کھڑے ہوئے، یہاں تک کہ آپ کے پیروں میں ورم آ گیا، تو عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ نے آپ کے اگلے اور پچھلے تمام گناہ بخش دئیے ہیں ( پھر آپ اتنی مشقت کیوں اٹھاتے ہیں ) ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں ( اللہ کا ) شکر گزار بندہ نہ بنوں ۱؎۔
Haidth Number: 1419
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

صحیح البخاری/التہجد ۶ (۱۱۳۰)، تفسیرالفتح ۲ (۴۸۳۶)، الرقاق ۲۰ (۶۴۷۱)، صحیح مسلم/المنافقین ۱۸ (۲۸۱۹)، سنن الترمذی/الصلاة ۱۸۸ (۴۱۲)، سنن النسائی/قیام اللیل ۱۵ (۱۶۴۵)،(تحفة الأشراف:۱۱۴۹۸)، مسند احمد (۴/۲۵۱،۲۵۵)

Wazahat

اس مغفرت پر شکر نہ ادا کروں؟ سبحان اللہ! جب نبی کریم ﷺ نے باوصف ایسے علو مرتبہ اور جلالت شان کے کہ اللہ تعالیٰ کے بعد آپ کا درجہ ہے، عبادت کو ترک نہ کیا، اور دوسرے لوگوں سے زیادہ آپ اللہ تبارک و تعالیٰ کی اطاعت و عبادت اور ذکر الٰہی میں مصروف رہتے تھے، تو کسی دوسرے کا یہ خیال کب صحیح ہو گا کہ آدمی جب ولایت کے اعلی درجہ کو پہنچ جاتا ہے تو اس کے ذمہ سے عبادت ساقط ہو جاتی ہے، یہ صاف ملحدانہ خیال ہے، بلکہ جتنا بندہ اللہ سے زیادہ قریب ہوتا جاتا ہے اتنا ہی اس کا شوق عبادت بڑھتا جاتا ہے، دوسری روایت میں ہے کہ آپ ﷺ ساری رات نماز میں کھڑے رہتے یہاں تک کہ آپ کے پاؤں سوج جاتے، اس وقت اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: «ما أنزلنا عليك القرآن لتشقى» یعنی ہم نے آپ پر اس لئے قرآن نہیں اتارا کہ آپ اتنی مشقت اٹھائیں (سورة طه: 2)۔