Blog
Books
Search Hadith

میت کے بوسہ لینے کا بیان

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏ وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سُفْيَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْالْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ قَبَّلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُثْمَانَ بْنَ مَظْعُونٍ وَهُوَ مَيِّتٌ، ‏‏‏‏‏‏فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى دُمُوعِهِ تَسِيلُ عَلَى خَدَّيْهِ .

It was narrated that ‘Aishah said: “The Messenger of Allah (ﷺ) kissed ‘Uthman bin Maz’un when he had died, and it is as if I can see him with his tears flowing down his cheeks.”

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ ۱؎ کا بوسہ لیا، اور وہ مردہ تھے، گویا کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے آنسوؤں کو دیکھ رہی ہوں جو آپ کے رخسار مبارک پہ بہہ رہے تھے۔
Haidth Number: 1456
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

(دوسری سند سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں عاصم بن عبیداللہ ضعیف ہیں، تراجع الألبانی، رقم:۴۹۵)

Takhreej

سنن ابی داود/الجنائز ۴۰ (۳۱۶۳)، سنن الترمذی/الجنائز ۱۴ (۹۸۹)،(تحفة الأشراف:۱۷۴۵۹)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۶/۴۳،۵۵،۲۰۶۷)

Wazahat

عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ نبی اکرم ﷺ کے رضاعی بھائی تھے، اور دونوں ہجرتوں میں شریک تھے، اور بدر کی لڑائی میں حاضر تھے، اور مہاجرین میں سے مدینہ میں سب سے پہلے آپ ہی کی وفات ہوئی، شعبان کے مہینے میں ہجرت کے ڈھائی سال کے بعد، اور جب آپ دفن ہوئے تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ہمارا پیش خیمہ اچھا ہے ، اور وہ بقیع میں دفن ہوئے، عابد، زاہد اور فضلائے صحابہ میں سے تھے، اور نبی کریم ﷺ نے ایک پتھر خود اٹھایا اور ان کی قبر پر رکھا، «رضی اللہ عنہ وأرضاہ»۔ ۲؎: اس حدیث سے میت پر رونے کا جواز ثابت ہوتا ہے، رہی ممانعت والی روایت تو اسے آواز اور جزع و فزع (بے صبری) کے ساتھ رونے پر محمول کیا جائے گا، یا یہ ممانعت عورتوں کے ساتھ مخصوص ہوگی کیونکہ اکثر وہ بے صبری ہوتی ہیں، اور رونے پیٹنے لگتی ہیں، اس لئے سدباب کے طور پر انہیں اس سے منع کر دیا گیا ہے۔