Blog
Books
Search Hadith

شوہر بیوی کو اور بیوی شوہر کو غسل دے اس کا بیان۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ الذَّهَبِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ لَوْ كُنْتُ اسْتَقْبَلْتُ مِنَ الأَمْرِ، ‏‏‏‏‏‏مَا اسْتَدْبَرْتُ مَا غَسَّلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرُ نِسَائِهِ .

It was narrated that ‘Aishah said: “If I had known then what I know now, no one would have washed the Prophet (ﷺ) but his wives.”

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ
اگر مجھے اپنی اس بات کا علم پہلے ہی ہو گیا ہوتا جو بعد میں ہوا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کی بیویاں ہی غسل دیتیں۱؎۔
Haidth Number: 1464
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

(سند میں ابن اسحاق مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے ہے، لیکن منتقی ابن الجارو د، صحیح ابن حبان اور مستدرک الحاکم میں تحد یث کی صراحت ہے، دفاع عن الحدیث النبوی ۵۳-۵۴، والإرواء:۷۰۰)

Takhreej

تفرد بہ ابن ماجہ،(تحفة الأشراف:۱۶۱۸۲، ومصباح الزجاجة:۵۱۹)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الجنائز ۳۲ (۳۱۴۱)، مسند احمد (۶/۲۶۷)

Wazahat

اس حدیث سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ عورت اپنے شوہر کو غسل دے سکتی ہے کیونکہ بیوی محرم راز ہوتی ہے، اور اس سے ستر بھی نہیں ہوتا، پس اس کا غسل دینا شوہر کو بہ نسبت دوسروں کے اولیٰ اور بہتر ہے، اور ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو ان کی بیوی اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا نے غسل دیا، اور کسی صحابی نے اس پر نکیر نہیں کی، اور یہ مسئلہ اتفاقی ہے، نیز ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی اکرم ﷺ کو غسل نہ دے سکنے پر افسوس کا اظہار کیا ہے، اگر یہ جائز نہ ہوتا تو وہ افسوس کا اظہار نہ کرتیں، جیسا کہ امام بیہقی فرماتے ہیں: «فتلهفت على ذلك ولا يتلهف إلا على ما يجوز»۔