Blog
Books
Search Hadith

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے غسل کی کیفیت کا بیان

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ خِذَامٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى، ‏‏‏‏‏‏أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَمَّا غَسَّلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏ذَهَبَ يَلْتَمِسُ مِنْهُ مَا يَلْتَمِسُ مِنَ الْمَيِّتِ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمْ يَجِدْهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ بِأَبِي الطَّيِّبُ:‏‏‏‏ طِبْتَ حَيًّا وَطِبْتَ مَيِّتًا .

It was narrated that ‘Ali bin Abu Talib said that when he washed the Messenger of Allah (ﷺ) he looked for what which is usually looked for on the deceased (i.e., dirt), and he found none. He said: “May my father be sacrificed for you, you are pure; you were pure in life and you are pure in death.”

علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ
جب انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو غسل دیا، تو آپ کے جسم مبارک سے وہ ڈھونڈنے لگے جو میت کے جسم میں ڈھونڈتے ہیں ۱؎ لیکن کچھ نہ پایا، تو کہا: میرے باپ آپ پر قربان ہوں، آپ پاک صاف ہیں، آپ زندگی میں بھی پاک تھے، مرنے کے بعد بھی پاک رہے ۲؎۔
Haidth Number: 1467
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

(اس کی سند میں یحییٰ بن خذام مجہول ہیں، لیکن متابعت کی وجہ سے سند صحیح ہے)

Takhreej

تفرد بہ ابن ماجہ،(تحفة الأشراف:۱۰۱۱۵، ومصباح الزجاجة:۵۲۲)

Wazahat

یعنی نجاست وغیرہ۔ ۲؎: نبی اکرم ﷺ کے مزاج میں اللہ تعالیٰ نے نہایت نفاست، لطافت اور طہارت رکھی تھی، آپ خوشبو کا بہت استعمال کرتے تھے اور بدبو سے نہایت نفرت کرتے، آپ کے کپڑے اور بدن ہمیشہ معطر رہتے، یہاں تک کہ آپ جس کوچہ اور گلی سے چلے جاتے تو وہ معطر ہو جاتا، اور لوگ پہچان لیتے کہ آپ ادھر سے تشریف لے گئے ہیں، ایک بار آپ ﷺ نے شہد کا استعمال کیا، تو بعض ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن نے کہا کہ آپ کے منہ سے مغافیر (گوند) کی بو آتی ہے، آپ نے شہد کا استعمال اپنے اوپر حرام کر لیا، غرض آپ اس سے بہت بچتے تھے کہ آپ کے کپڑے یا بدن میں کسی قسم کی بو ہو جو دوسرے کو بری معلوم ہو، اور اسی وجہ سے آپ کچی پیاز یا لہسن نہیں کھاتے تھے، جب نبی اکرم ﷺ منافقوں کے سردار عبداللہ بن ابی ابن سلول سے ملنے گئے، جو بڑا دنیا دار اور مال دار تھا، تو وہ کہنے لگا کہ آپ اپنے گدھے کو مجھ سے ذرا دور رکھئیے اس کی بدبو سے مجھے تکلیف ہوتی ہے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے جواب دیا کہ قسم اللہ کی! آپ ﷺ کے گدھے کی بو تیرے بدن کی بو سے اچھی ہے، غرض سر سے پاؤں تک آپ لطافت و طہارت اور خوشبو ہی میں ڈوبے ہوئے تھے، اللہ تعالیٰ نے وفات کے بعد بھی آپ کو پاک و صاف رکھا۔