Blog
Books
Search Hadith

عورتوں کے لیے زیارت قبور منع ہے۔

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏ وَأَبُو بِشْرٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَلَفٍ الْعَسْقَلَانِيّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا الْفِرْيَابِيُّ، ‏‏‏‏‏‏ وَقَبِيصَةُ كلهم، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سُفْيَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ بَهْمَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَسَّانَ بْنِ ثَابِتٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زُوَّارَاتِ الْقُبُورِ .

It was narrated from ‘Abdur-Rahman bin Hassan bin Thabit that his father said: “The Messenger of Allah (ﷺ) cursed women who visit graves.”

حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کی بہت زیادہ زیارت کرنے والی عورتوں پر لعنت بھیجی ہے ۱؎۔
Haidth Number: 1574
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

(نیز ملاحظہ ہو: الإرواء)

Takhreej

تفرد بہ ابن ماجہ،(تحفة الأشراف:۳۴۰۳، ومصباح الزجاجة:۵۶۵)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۳/۴۴۲،۴۴۳)

Wazahat

یہ اور اس معنی کی دوسری احادیث سے یہ امر قوی ہوتا ہے کہ عورتوں کو قبروں کی زیارت کرنا منع ہے، اس حدیث میں زوارات مبالغہ کا صیغہ ہے، اس لئے عام عورتوں کے لئے زیارت قبور کی اجازت اوپر کی (حدیث نمبر ۱۵۷۱)سے حاصل ہے، جس میں رسول اکرم ﷺ نے ممانعت کے بعد مسلمانوں کو زیارت قبور کا اذن عام دیا ہے، تاکہ وہ اس سے عبرت و موعظت حاصل کریں، اور عورتیں بھی اس سے عبرت و موعظت کے حصول میں مردوں کی طرح محتاج اور حقدار ہیں۔ اس سلسلے میں متعدد احادیث بھی ہیں۔ ۱- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے عورتوں کو قبروں کی زیارت کی اجازت دی۔(سنن الاثرم ومستدرک الحاکم) ۲- صحیح مسلم میں ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! جب میں قبروں کی زیارت کروں تو کیا کہوں؟۔ آپ ﷺ نے یوں فرمایا: کہو «السلام على أهل الديار من المؤمنين»۔۳- حاکم نے روایت کی ہے کہ فاطمہ الزہراء رضی اللہ عنہا اپنے چچا حمزہ رضی اللہ عنہ کے قبر کی زیارت ہر جمعہ کو کیا کرتیں تھیں۔ ۴- صحیح بخاری میں ہے کہ نبی کریم ﷺ ایک عورت پر سے گزرے جو ایک قبر پر رو رہی تھی، لیکن آپ ﷺ نے اس پر قبر کی زیارت کی وجہ سے نکیر نہیں فرمائی۔ اجازت اور عدم اجازت میں یوں مطابقت ہو سکتی ہے کہ ان عورتوں کے لئے ممانعت ہے جو زیارت میں مبالغہ سے کام لیں، یا زیارت کے وقت نوحہ وغیرہ کریں، اور ان عورتوں کے لئے اجازت ہے جو خلاف شرع کام نہ کریں۔ قرطبی نے کہا کہ لعنت ان عورتوں سے خاص ہے جو بہت زیادہ زیارت کو جائیں، کیونکہ حدیث میں زوارات القبور مبالغہ کا صیغہ منقول ہے، اور شاید اس کی وجہ یہ ہو گی کہ جب عورت اکثر زیارت کو جائے گی تو مرد کے کاموں اور ضرورتوں میں خلل واقع ہو گا۔