Blog
Books
Search Hadith

میت کے گھر والوں کے یہاں کھانا بھیجنے کا بیان

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ أَبُو سَلَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أُمِّ عِيسَى الْجَزَّارِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ حَدَّثَتْنِي أُمُّ عَوْنٍ ابْنَةُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَدَّتِهَا أَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ لَمَّا أُصِيبَ جَعْفَرٌ رَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أَهْلِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ آلَ جَعْفَرٍ قَدْ شُغِلُوا بِشَأْنِ مَيِّتِهِمْ، ‏‏‏‏‏‏فَاصْنَعُوا لَهُمْ طَعَامًا ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ عَبْدُ اللَّهِ:‏‏‏‏ فَمَا زَالَتْ سُنَّةً حَتَّى كَانَ حَدِيثًا فَتُرِكَ.

Asma’ bint ‘Umais said: “When Ja’far was killed, the Messenger of Allah (ﷺ) went to his family and said: ‘The family of Ja’far are busy with the matter of their deceased, so prepare food for them.’”

اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ
جب جعفر رضی اللہ عنہ قتل کر دئیے گئے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر والوں کے پاس آئے، اور فرمایا: جعفر کے گھر والے اپنی میت کے مسئلہ میں مشغول ہیں، لہٰذا تم لوگ ان کے لیے کھانا بناؤ ۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ طریقہ برابر چلا آ رہا تھا یہاں تک کہ اس میں بدعت آ داخل ہوئی، تو اسے چھوڑ دیا گیا ۱؎۔
Haidth Number: 1611
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

(سند میں ام عیسیٰ اور ام عون مجہول ہیں، لیکن شاہد کی بناء پر یہ حدیث حسن ہے)

Takhreej

تفرد بہ ابن ماجہ،(تحفة الأشراف:۱۵۷۶، ومصباح الزجاجة:۵۸۵)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۶/۳۷۰)

Wazahat

مطلب یہ ہے کہ میت والوں کو کھانا بھیجنا پہلے سنت تھا پھر لوگوں نے اس میں فخر و مباہات کے جذبہ سے تکلف شروع کیا اور بلاضرورت انواع و اقسام کے کھانے پکا کر بھیجنے لگے، دوسرے یہ کہ میت والوں کے پاس ساری برادری اور کنبے والوں نے جمع ہونا شروع کیا، اور کھانا بھیجنے والوں کو ان سب لوگوں کے موافق کھانا بھیجنا پڑا۔ اس لئے یہ امر بدعت سمجھ کر ترک کر دیا گیا، چنانچہ امام احمد اور ابن ماجہ نے باسناد صحیح جریر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ ہم میت والوں کے پاس جمع ہونا، اور میت کے دفن کے بعد کھانا بھیجنا دونوں کو نوحہ میں شمار کرتے تھے، اس پر بھی صحابی یا تابعی کا قول حدیث مرفوع کے مقابل نہیں ہو سکتا، اور محدثین نے میت والوں کے پاس کھانا بھیجنا مستحب رکھا ہے۔ «واللہ اعلم»۔