Blog
Books
Search Hadith

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری کا بیان

حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ آخِرُ نَظْرَةٍ نَظَرْتُهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَشْفُ السِّتَارَةِ يَوْمَ الِاثْنَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏فَنَظَرْتُ إِلَى وَجْهِهِ، ‏‏‏‏‏‏كَأَنَّهُ وَرَقَةُ مُصْحَفٍ، ‏‏‏‏‏‏وَالنَّاسُ خَلْفَ أَبِي بَكْرٍ فِي الصَّلَاةِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَرَادَ أَنْ يَتَحَرَّكَ فَأَشَارَ إِلَيْهِ أَنِ اثْبُتْ، ‏‏‏‏‏‏وَأَلْقَى السِّجْفَ، ‏‏‏‏‏‏وَمَاتَ مِنْ آخِرِ ذَلِكَ الْيَوْمِ .

It was narrated that Zuhri heard Anas bin Malik say: “The last glance that I had of the Messenger of Allah (ﷺ) was when he drew back the curtain on Monday, and I saw his face as if it was a page of the Mushaf (Qur’an), and the people were praying behind Abu Bakr. He (Abu Bakr) wanted to move, but he (the Prophet (ﷺ)) gestured to him to stand firm. Then he let the curtain fall, and he died at the end of that day.”

انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری دیدار مجھے دوشنبہ کے دن ہوا، آپ نے ( اپنے حجرہ کا ) پردہ اٹھایا، میں نے آپ کا چہرہ مبارک دیکھا، تو گویا مصحف کا ایک ورق تھا، لوگ اس وقت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھ رہے تھے، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اپنی جگہ سے ہٹنے کا ارادہ کیا، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اشارہ کیا کہ اپنی جگہ پر رہو، اور پردہ گرا دیا، پھر اسی دن کی شام کو آپ کا انتقال ہو گیا ۱؎ ۔
Haidth Number: 1624
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

صحیح مسلم/الصلاة ۲۱ (۴۱۹)، سنن الترمذی/الشمائل ۵۳ (۳۸۵)، سنن النسائی/الجنائز ۷ (۱۸۳۲)،(تحفة الأشراف:۱۴۸۷)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۳/۱۱۰،۱۶۳،۱۹۶،۱۹۷)

Wazahat

ہر چند نماز میں التفات کرنا (یعنی ادھر اُدھر دیکھنا) منع ہے، لیکن صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو نبی اکرم ﷺ سے اس قدر محبت تھی کہ نماز کی حالت میں بے اختیاری کی وجہ سے آپ کے دیدار میں محو ہو گئے، دوسری روایت میں یوں ہے کہ قریب تھا کہ ہم فتنہ میں پڑ جائیں، یعنی نماز بھول جائیں آپ کے دیدار کی خوشی میں، سبحان اللہ۔ ایمان صحابہ ہی کا ایمان تھا کہ اللہ اور اس کے رسول کی محبت میں ایسے غرق تھے جیسے حدیث شریف میں وارد ہے کہ کوئی مومن نہیں ہوتا جب تک نبی کریم ﷺ کی محبت ماں باپ اور تمام اعزہ و اقارب سے زیادہ نہ ہو، افسوس اس زمانہ میں ایسے کامل الایمان لوگ کہاں ہیں؟ اب تو دنیا کے حقیر فائدہ کے لئے اور ادنی ادنی امیروں اور نوابوں کو خوش کرنے کے لئے سنت نبوی سے اعراض اور تغافل کرتے ہیں۔