Blog
Books
Search Hadith

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری کا بیان

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ قَتَادَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ صَالِحٍ أَبِي الْخَلِيلِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْسَفِينَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ فِي مَرَضِهِ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ:‏‏‏‏ الصَّلَاةَ وَمَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ فَمَا زَالَ يَقُولُهَا حَتَّى مَا يَفِيضَ بِهَا لِسَانُهُ.

It was narrated from Umm Salamah that the Messenger of Allah (ﷺ) used to say, during the illness that would be his last: “The prayer, and those whom your hands possess.”* And he kept on saying it until his tongue could no longer utter any words.

ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اس مرض میں کہ جس میں آپ کا انتقال ہو گیا، فرما رہے تھے: «الصلاة وما ملكت أيمانكم» نمسش کا، اور لونڈیوں اور غلاموں کا خیال رکھنا آپ برابر یہی جملہ کہتے رہے، یہاں تک کہ آپ کی زبان مبارک رکنے لگی ۱؎۔
Haidth Number: 1625
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

تفرد بہ ابن ماجہ،(تحفة الأشراف:۱۸۱۵۴، ومصباح الزجاجة:۵۹۰)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۶/۲۹۰،۳۱۱،۳۱۵،۳۲۱)

Wazahat

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ آپ ﷺ کو نماز کا بڑا خیال تھا کیونکہ نماز توحید باری تعالیٰ کے بعد اسلام کا سب سے اہم اور بنیادی رکن ہے، اسی لئے وفات کے وقت بھی آپ نے اس کے لئے وصیت فرمائی، مطلب یہ تھا کہ نماز کی محافظت کرو، وقت پر پڑھو، شرائط اور ارکان کے ساتھ ادا کرو، دوسرا اہم مسئلہ لونڈی اور غلام کا تھا، آپ کی وصیت کا مقصد یہ تھا کہ لوگ لونڈیوں اور غلاموں کے ساتھ اچھا برتاؤ کریں اور ان پر ظلم نہ کریں۔ جو لوگ غلامی کی وجہ سے اسلام پر تنقید کرتے ہیں ان کو یہ خبر نہیں ہوئی کہ درحقیقت غلامی کیا ہے گویا فرزندی میں لینا ہے اور اپنی اولاد کی طرح ایک بے وارث شخص کی پرورش کرنا ہے، اس میں عقلاً کون سی قباحت ہے؟ بلکہ قیدیوں کے گزارے کے لئے اس سے بہتر دوسری کوئی صورت عقل ہی میں نہیں آتی، البتہ اس زمانہ میں بعض جاہل لوگ لونڈیوں اور غلاموں کے ساتھ جو وحشیانہ سلوک کرتے تھے تو یہ بری بات ہے، مگر دین اسلام پر یہ تنقید صحیح نہیں ہے کیونکہ اسلام نے تو ایسے برتاؤ سے منع کیا ہے، اور ان کے ساتھ بار بار نیک سلوک کرنے کی وصیت کی ہے یہاں تک نبی کریم ﷺ کی زبان مبارک اسی پر بے قابو ہو گئی، اور آپ کی روح قفس عنصری سے پرواز کر گئی ﷺ۔