Blog
Books
Search Hadith

عرفہ کے دن کا روزہ

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنْبَأَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا غَيْلَانُ بْنُ جَرِيرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ الزِّمَّانِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ صِيَامُ يَوْمِ عَرَفَةَ إِنِّي أَحْتَسِبُ عَلَى اللَّهِ أَنْ يُكَفِّرَ السَّنَةَ الَّتِي قَبْلَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَالَّتِي بَعْدَهُ .

It was narrated from Abu Qatadah that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “Fasting on the Day of ‘Arafah, I hope from Allah, expiates for the sins of the year before and the year after.”

ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں سمجھتا ہوں کہ عرفہ ۱؎ کے دن روزہ رکھنے کا ثواب اللہ تعالیٰ یہ دے گا کہ اگلے پچھلے ایک سال کے گناہ بخش دے گا ۲؎۔
Haidth Number: 1730
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

انظر حدیث رقم:(۱۳۱۷)،(تحفة الأشراف:۱۲۱۱۷)

Wazahat

یوم عرفہ سعودی عرب کے کلنڈر کے حساب سے ۹ ذی الحجہ کے دن کا روزہ جس دن حج ہوتا ہے، یہ عرفات میں حجاج کے اجتماع کے دن کا روزہ ہے، اختلاف مطالع کی وجہ سے تاریخوں کے فرق میں عام مسلمان مکہ کی تاریخ کا خیال رکھیں، اور حجاج کے عرفات میں اجتماع والے حج کے دن کا روزہ رکھیں، اس دن کے روزہ سے دو سال کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں البتہ جو حجاج کرام اس دن عرفات میں ہوتے ہیں ان کے لیے روزہ رکھنا منع ہے کیونکہ یہ ذکر و دعا میں مشغولیت کا دن ہوتا ہے، اس دن ان کے لیے یہی سب سے بڑی عبادت ہے۔ ۲؎: یہاں ایک اشکال پیدا ہوتا ہے، وہ یہ کہ ابھی جو سال نہیں آیا، اس کے گناہ بندہ پر نہیں لکھے گئے تو ان کی معافی کے کیا معنی؟ اس کا جواب یہ ہے کہ اللہ عزوجل کے علم میں وہ گناہ موجود ہیں، پس ان کی معافی ہو سکتی ہے جیسے فرمایا «ليغفر لك الله ما تقدم من ذنبك وما تاخر» اور ممکن ہے کہ بعد کی معافی سے یہ غرض ہو کہ اللہ تعالی اپنی رحمت سے اس کو گناہ کرنے سے بچا لے گا، یا اس کا ثواب اتنا دے گا جو دو سال کے گناہوں کا کفارہ ہو سکے گا «واللہ اعلم